Maktaba Wahhabi

373 - 548
(۳) حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے دور خلافت کی بعض اہم شخصیات امیر المومنین علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد کے حالات پُر پیچ اور سخت تھے، اس لیے کہ معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ جاری تھی، انھی حالات میں اہل کوفہ نے ۴۰ھ میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی خلافت کی بیعت کی، بنا بریں حسن رضی اللہ عنہ کے پاس اداری تبدیلیوں اور گورنروں کے تبادلوں کے لیے کافی وقت نہیں تھا، کوفہ کو چھوڑ کر اور جگہوں میں اپنے والد کے مقرر کردہ گورنروں کو باقی رکھا، کوفہ کا گورنر اس کے سابق گورنر ہانی بن نخعی کے بدلے مغیرہ بن نوفل کو مقرر کیا۔[1] سعد بن مسعود ثقفی مدائن کے گورنر باقی رہے۔[2]علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی جانب سے وہی اس شہر کے گورنر تھے۔[3]حسن رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنی خلافت میں باقی رکھا، اور ان کی خلافت کے آخری وقت تک گورنر رہے، بعض روایتوں کے مطابق عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما خلیفۂ راشد علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی جانب سے بصرہ کے گورنر تھے، اور وہ حسن رضی اللہ عنہ کی معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے ساتھ مصالحت تک اس کے گورنر رہے، پھر سیاست چھوڑ کر تعلیم و تعلّم کی غرض سے مکہ کا رخ کیا۔[4] فارس کے گورنر زیاد بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ تھے،[5] علی رضی اللہ عنہ نے انھیں فارس کچھ باغیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے بھیجا تھا، اس میں انھیں کامیابی ملی اور ان کا خاتمہ کرنے میں کامیاب رہے۔[6] پھر حسن رضی اللہ عنہ نے بھی انھیں فارس کا گورنر مقرر کیا اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مصالحت ہونے تک گورنر رہے۔[7] اسی طرح حسن رضی اللہ عنہ نے ان موظفین کو باقی رکھا جو ان کے والد علی رضی اللہ عنہ کے لیے کام کر رہے تھے، چنانچہ عبید اللہ بن ابی رافع کو کاتب[8]، شریح بن حارث کو کوفہ کا قاضی[9]، معقل بن قیس کو پولیس محکمہ کا ذمہ دار باقی رکھا۔[10]
Flag Counter