Maktaba Wahhabi

112 - 548
خاموشی کے وقت لوگ آپ کے پاس سلیقے سے باتیں کرتے، جب کوئی بات کرتا تو لوگ غور سے سنتے، یہاں تک کہ وہ اپنی بات ختم کرلے، آپ کے پاس ان کی بات ایسی ہی ہوتی جیسے ان کا پہلا شخص بول رہا ہو، جن باتوں پر لوگ ہنستے آپ بھی ہنستے، جن باتوں پر لوگ تعجب کرتے آپ بھی تعجب کرتے، آپ کے صحابہ کے بلائے ہوئے اجنبیوں کی سخت کلامی اور سوال کی سختی پر آپ صبر کرتے، آپ فرماتے: جب تم کسی حاجت مند کو دیکھو تو اس کی مدد کرو، آپ صرف سچی تعریف کرنے والوں کی تعریف قبول کرتے، کسی کو گفتگو سے نہ روکتے، یہاں تک کہ وہ حد سے تجاوز کرنے لگے تو اس کو یا تو روک دیتے یا اٹھ کر چلے جاتے، سب سے زیادہ سخی، سب سے زیادہ سچے، سب سے زیادہ نرم طبیعت اور سب سے اچھی صحبت والے تھے، جو آپ کو دیکھتا مرعوب ہوجاتا، جو آپ کے ساتھ رہ کر آپ کو جان لیتا، آپ سے محبت کرنے لگتا، آپ کا وصف بیان کرنے والا کہتا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ آپ کے پہلے دیکھا اور نہ آپ کے بعد۔[1] ۹۔تطہیر کی آیت اور کساء والی حدیث: آیت تطہیر یہ ہے: (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا) (الاحزاب:۳۳) ’’اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اورتمھیں خوب پاک کردے۔‘‘ کساء والی حدیث کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہوئے کہتی ہیں: ایک دن صبح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ پر ایسی چادر تھی جس میں کجاوہ کی تصویریں تھیں، آپ نے اس کے نیچے حضرت علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو داخل کرکے اس آیت کی تلاوت کی: (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا) (الاحزاب:۳۳) ’’اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اورتمھیں خوب پاک کردے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مذکورہ حدیث کو روایت کرنا ان لوگوں کے جھوٹ کو واضح کرتا ہے جو کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے علی رضی اللہ عنہ کے فضائل کو چھپایا ہے۔ یہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ
Flag Counter