Maktaba Wahhabi

470 - 548
۴۔احادیث نبویہ میں نتائج کے اعتبار کے مظاہر اور دلائل میں سے بڑی خرابی کو چھوٹی خرابی سے دور کرنا ہے: اسی کے قبیل سے منافقوں کے قتل سے رک جانا ہے، چنانچہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: ہم ایک جنگ میں تھے، ایک مہاجر نے دوسرے انصاری کو لات سے مار دیا، پھر تو انصاری انصار کو اور مہاجر مہاجرین کو اپنی مدد کے لیے پکارنے لگا، اسے سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ لوگوں نے بتایا: ایک مہاجر نے دوسرے انصاری کو لات مار دی، جس پر انصاری، انصار کو اور مہاجر مہاجرین کو اپنی مدد کے لیے پکار رہا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دعوہا فانہا منتنۃ‘‘ اس جاہلی عصبیت کو چھوڑ دو، یہ بدبودار چیز ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو انصار زیادہ تھے، بعد میں مہاجرین بھی زیادہ ہوگئے، عبداللہ بن ابی نے (فتنے کی غرض سے) کہا: انھوں نے ایسا کیا ہے؟ اللہ کی قسم مدینہ پہنچ کر عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا، اس پر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے اجازت دے دیں کہ میں اس منافق کی گردن مار دوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْہُ لَا یَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا یَقْتُلُ أَصْحَابَہُ۔)) [1] ’’اسے چھوڑ دو تاکہ وہ لوگوں سے یہ بتاتا نہ پھرے کہ محمد اپنے ساتھیوں کو قتل کراتے ہیں۔‘‘ بلاشبہ منافقین کے قتل اور ان کی بیخ کنی میں مسلمانوں کی ظاہری مصلحت تھی، اس سے ان کا معاشرہ فسادی عناصر سے پاک و صاف ہوجاتا، لیکن ایسا کرنے سے مسلمانوں پر لوگوں کا اعتماد متزلزل ہوجاتا، ان سے متعلق لوگوں میں یہ بری بات پھیل جاتی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مذہبِ اسلام میں داخل ہونے والوں کا قتل کراتے ہیں، اس بناء پر ان کے قتل سے چشم پوشی، ان کی بیخ کنی کی مصلحتوں سے زیادہ اہم اور اعلیٰ مصلحت ٹھہری، منافقین کے باقی رہنے میں بہت ساری خرابیاں تھیں، جن کاکوئی بھی عاقل انکار نہیں کرسکتا تھا، لیکن انھیں ختم کرنے میں ان سے بھی بڑی خرابی تھی، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکیمانہ نظریہ یہ تھا کہ بڑی خرابی کو چھوٹی خرابی سے دور کیا جائے۔[2] نتائج و انجام کی رعایت اور اعتبار کے قبیل سے قواعد ابراہیم علیہ السلام پر تجدید کعبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ترک کردینا تھا، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کردہ حدیث نبوی میں ہے کہتی ہیں: ((لَوْلَا حَدَاثَۃَ عَہْدِ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَنَقَضْتُ الْکَعْبَۃَ وَلَجَعَلْتُہَا عَلَی أَسَاسِ
Flag Counter