Maktaba Wahhabi

516 - 548
ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ خلافت کا بادشاہوں، ان کے نائبین، گورنروں، قاضیوں اور حاکموں کے ہاتھوں میں ہوجانا صرف ان کے اندر کمی کے باعث نہیں تھا، بلکہ راعی اور رعیت دونوں کے اندر کمی کے باعث تھا، اور تم جیسے ہوگے اللہ تعالیٰ تم پر ویسے ہی آدمی کو مقرر کرے گا، ارشاد ربانی ہے: (وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ) (الانعام:۱۲۹) [1] ’’اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے کرتوتوں کی وجہ سے بعض کے ساتھ ملا دیں گے۔‘‘ خلفائے راشدین کی حکومت ختم ہوگئی، خلافت بادشاہت میں بدل گئی تو حاکموں میں اسی طرح علما اور دینداروں میں کمی و خامی واقع ہوگئی، خلفائے اربعہ کی خلافت کے خاتمے پرجمہور صحابہ کرام ختم ہوچکے تھے، تاآنکہ بدری صحابیوں میں بہت کم لوگ بچے تھے، اور جمہور تابعین زبیر رضی اللہ عنہ اور عبدالملک کی امارت میں ختم ہوچکے تھے اور جمہور تبع تابعین اموی حکومت کے اواخر اور عباسی حکومت کے اوائل میں ختم ہو چکے تھے۔[2] کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بارہ خلیفوں میں ہوتا ہے؟ ((عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللّٰه عنہ دَخَلْتُ مَعَ أَبِیْ عَلَی النَّبِیِّ صلي الله عليه وسلم فَسَمِعْتُہٗ یَقُوْلُ: إِنَّ ہٰذَا الْأَمْرُ لَا یَنْقَضِیْ حَتّٰی یَمْضِیَ فِیْہِمْ اِثْنَا عَشَرَ خَلِیْفَۃً، قَالَ: ثُمَّ تَکَلَّمَ بِکَلَامٍ خَفِیٍّ عَلَيَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِیْ، مَا قَالَ: قَالَ: کُلُّہُمْ مِنْ قُرَیْشٍ۔))[3] ((و فی روایۃ أخری عن جابر: لَایَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِیْزًا إِلٰی اَثْنٰی عَشَرَۃَ خَلِیْفَۃً… کُلُّہُمْ مِّنْ قُرَیْشٍ۔))[4] ((و فی روایۃ أخری عنہ: لَا یَزَالُ ہٰذَا الدِّیْنُ عَزِیْزًا مَنِیْعًا إِلٰی اَثْنٰی عَشَرَۃَ خَلِیْفَۃً…کُلُّہُمْ مِنْ قُرَیْشٍ۔))[5] ((زَادَ أَبُوْداؤد فی سننہ بإسنادہ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ: فَلَمَّا رَجَعَ إِلٰی مَنْزِلِہٖ أَتَتْہُ قُرَیْشٌ فَقَالُوْا: ثُمَّ یَکُوْنُ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ یَکُوْنُ الْہَرَجُ۔)) [6] ’’جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں اپنے والد کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ کو فرماتے ہوئے سنا: بلاشبہ یہ معاملہ (دین کی قوت) ختم نہیں ہوگا تاآنکہ بارہ خلیفہ گزر جائیں۔ کہتے ہیں کہ پھر آپ نے ایک بات کہی جو مجھ پر مخفی رہی۔ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا: آپ
Flag Counter