Maktaba Wahhabi

486 - 548
چنانچہ وہی مصدر اول ہے جو زندگی کے تمام گوشوں سے متعلق شرعی احکام پر مشتمل ہے، اس میں تمام شعبہہائے حیات کی اصلاح کے قطعی احکام اور بنیادی اصول موجود ہیں، اس نے مسلمانوں کے لیے تمام بنیادی باتوں کو بیان کردیا ہے۔ ب:… حدیث نبوی: یہ مصدر ثانی ہے جس سے اسلامی قانون اپنے اصول و ضوابط حاصل کرتاہے، اس سے قرآنی احکام کی تنفیذی شکلوں کی تفصیل معلوم ہوتی ہے،[1] اور اللہ تعالی نے اطاعتِ رسول کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے: (قُلْ أَطِيعُوا اللَّـهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ) (آل عمران:۳۲) ’’کہہ دیجیے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول کی اطاعت کرو، اگر یہ منہ پھیر لیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے رسول کے حکم کی مخالفت کی خطرناکی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: (فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ) (النور:۶۳) ’’سنو جو لوگ حکمِ رسول کی مخالفت کرتے ہیں انھیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انھیں دردناک عذاب نہ پہنچے۔‘‘ نیز بتایا کہ رسول کے فیصلہ کے بعد مومنوں کو اختیار نہیں رہ جاتا، فرمایا: (وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ) (الاحزاب: ۳۶) ’’اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔‘‘ اختلافی صورت میں اللہ تعالیٰ نے رسول ہی کی جانب رجوع کرنے کا حکم دیا ہے، فرمایا: (فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ) (النساء: ۵۹) ’’پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف۔‘‘ اور اختلاف کے وقت رسول کی جانب لوٹانے کو اللہ تعالیٰ نے ایمان کا تقاضا اور لازمہ قرار دیا ہے:
Flag Counter