Maktaba Wahhabi

320 - 548
ہے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے ہر اس مومن مرد و عورت سے کیا ہے جو عملِ صالح کرتا ہے، دنیا میں یہ بہترین زندگی بادشاہوں اور اصحاب سلطنت کو نصیب نہیں ہوتی۔ عزوجاہ کی حرص کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے ابراہیم بن ادھم رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ہماری زندگی کی حقیقت سے اگربادشاہ اور شہزادے واقف ہوجائیں تو اسے ہم سے چھیننے کے لیے ہم سے تلواروں سے جنگ کریں، جسے بھی منجانب اللہ یہ زندگی نصیب ہوجاتی ہے وہ اسے پاکر ختم ہوجانے والے عزوجاہ اور فنا ہوجانے والی سلطنت کی طلب سے مستغنی ہوجاتا ہے۔[1]فرمان الٰہی ہے: (وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ) (الاعراف: ۲۶) ’’اور تقویٰ کا لباس یہ اس سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (مَن كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّـهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا) (فاطر: ۱۰) ’’جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت ہے۔‘‘ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ہمیں مذموم حرص سے ڈراتے ہوئے کہا ہے: ’’حرص نفس کی دشمن ہے، اسی کے باعث آدم علیہ السلام جنت سے نکالے گئے۔‘‘[2] ج…حسد: حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حسد برائیوں کا راستہ دکھاتا ہے، اسی وجہ سے قابیل نے ہابیل کو قتل کیا: محبت کہتے ہیں دوسروں کے لیے بھلائی کی تمنا کو، اس کی ضد حسد ہے، اورحسد کہتے ہیں محسود کی نعمت کے زوال کی تمنا کو، یہ ایک قبیح، مذموم اور مہلک مرض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاسد کی برائی سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے، جس طرح شیطان کی برائی سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ) (الفلق: ۵) ’’اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وہ حسد کرے۔‘‘ فرمان نبوی ہے: ((لَا تَحَاسَدُوْا وَ لَا تَقَاطَعُوْا وَ لَا تَبَاغَضُوْا وَ لَا تَدَابَرُوْا وَ کُوْنُوْا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا۔)) [3]
Flag Counter