Maktaba Wahhabi

436 - 548
مشغول رہتے تھے، لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے اور نہ ہی اس کا صحیح ثبوت ہے، کچھ ضعیف روایتیں ہیں، چنانچہ مدینہ میں رہنے والے قبیلۂ قریش کے بوڑھوں کی ایک جماعت سے ابن عساکر نے ایک طویل روایت نقل کی ہے، جس میں گانے والی ’’عمارہ‘‘ کا ذکر ہے، اور یہ کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما اس پر حد درجہ فریفتہ تھے۔[1]ابن کثیر نے اس قصے کو صیغۂ تمریض ’’قیل‘‘ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ [2]ابوعمر بن عبدالبر نے نقل کیا ہے: ’’او رکہا جاتا ہے …… کہ وہ گانا سننے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔‘‘[3] امام ذہبی نے اس سلسلے میں کوئی معتمد سند نہیں ذکر کی ہے۔[4] چنانچہ اس طرح کے اقوال بے بنیاد و بے اصل ہیں، اس لیے میں یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ وہ گانے والی لونڈیوں کے گانے سنتے تھے، اور ان سے عشق و محبت کرتے تھے، جیسا کہ جھوٹی روایتیں اشارہ کرتی ہیں۔ ان کی وفات: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کی وفات ۸۰ھ میں ہوئی، اس سال کو ’’عام الجُحاف‘‘ کہا جاتا ہے،[5] اس لیے کہ اس سال ایسا سیلاب آیا تھا جو مکہ کی ہر چیز بہا لے گیا، وادی مکہ سے حاجیوں، لدے لدائے اونٹوں، مردوں اور عورتوں کو بہالے گیا، کوئی انھیں بچا نہیں سکا۔ پانی ’’حجون‘‘[6] تک پہنچ گیا، بہت سی مخلوق ڈوب گئی، ایک روایت کے مطابق سیلاب اس قدر بڑھا کہ قریب تھا کہ خانۂ کعبہ کو ڈبو دے۔[7] ایک دوسری روایت کے مطابق آپ کی وفات ۸۴ھ یا ۸۵ھ میں ہوئی، اور اس وقت آپ کی عمر اسّی سال تھی۔ ابن عبدالبر نے ۸۰ھ میں آپ کی وفات کو راجح قرار دیا ہے۔ عبدالملک بن مروان کی جانب سے مدینہ کے گورنر ابان بن عثمان نے صلاۃِ جنازہ پڑھائی۔[8] ان کی قبر کے پاس درج ذیل دونوں شعر لکھے گئے: مقیم إلی أن یبعث اللّٰہ خلقہ لقاؤک لا یرجی و أنت قریب
Flag Counter