Maktaba Wahhabi

411 - 548
۱۲۔ان کی سخاوت و فیاضی سے متعلق اشعار: معاویہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے قبیلۂ قریش کو سخاوت و فیاضی سکھلائی ہے، وہ عربوں میں سب سے زیادہ سخی تھے، ان کے بارے میں قریش کے ایک شاعر نے کہا: و علمہا عبید اللّٰہ ما لم تکن تأتیہا من شیم الکرام ’’عبید اللہ نے قریش کو اچھے لوگوں کے وہ اعلیٰ اخلاق سکھلائے جو ان میں نہیں پائے جاتے تھے۔‘‘ وورّثہامکارم ثابتات نفی عنہا بہا لوم اللئام ’’ان میں وہ ٹھوس مکارم اخلاق پیدا کیے، جن کے ذریعہ سے ملامت گروں کی ملامت کو ختم کردیا۔‘‘ وصیۃ ہاشم و بنی أبیہ قصی، و الہمام بن الہمام[1] ’’وہ ہاشم و قصی کے جانشین اور بہادر و سخی باپ کے بہادر و سخی بیٹے تھے۔‘‘ ۱۳۔ یوم عرفہ کو ان کا روزہ رکھنا: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے عبید اللہ رضی اللہ عنہ کو عرفہ کے دن کھانے کی دعوت دی، انھوں نے کہا: میں روزے سے ہوں، کہا: تم ائمہ میں سے ہو جن کی اقتدا کی جاتی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آج ہی کے دن دیکھا کہ آپ نے دودھ منگا کر پیا۔[2] ۱۴۔آپ کا طلبِ علم: عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: آپ علم کیوں حاصل کرتے ہیں ؟ جواب دیا: نشیط ہونے کی صورت میں علم میری لذت ہے، اور مغموم ہونے کی حالت میں میری دلجوئی ہے۔[3] ۱۵۔ایک بوڑھی عورت اور اس کے تین بچوں کے ساتھ آپ کا احسان: عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک صاحب اولاد بوڑھی عورت کے پاس پہنچے،اس نے ان کی عزت اور اچھی میزبانی کی، عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ احسان کرنا چاہا، جب وہ عبید اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہوئے تو انھیں اپنے قریب کرکے کہا: میں تمھارے اور تمھاری ماں کے پاس کسی ناپسندیدہ چیز کے لیے نہیں آیا
Flag Counter