حسن رضی اللہ عنہ کے قول کی شرح: ((کَانَ إِذَا ابْتَدَأَہُ أَمْرَانِ لَا یَرَی أَیَّہُمَا أَقْرَبْ إِلَی الْحَقِّ، نَظَرَ فِیْمَا ہُوَ أَقْرَبَ إِلَی ہَوَاہُ فَخَالَفَہُ۔))[1] ’’جب اس کے نزدیک دو باتوں میں سے کسی کا اقرب الی الحق ہونا واضح نہ ہوتا تو دیکھتا ان میں سے کون سی بات اس کی خواہش کے زیادہ قریب ہے، پھر اس کی مخالفت کرتا۔‘‘ حسن رضی اللہ عنہ ’’ہوی‘‘ (نفسانی خواہش) کی مخالفت پر آمادہ کر رہے ہیں، ہویٰ کہتے ہیں بغیر کسی شرعی ضرورت کے لذت بخش خواہشات کی جانب نفس کے میلان کو۔[2] نفسانی خواہشات ان اسباب میں سے ایک اہم سبب ہیں، جن کے باعث بہت ساری قوموں نے اپنے انبیاء کی مخالفت کی، ان کا حکم نہ مانا، ان کی لائی ہوئی شریعت و ہدایت کو ٹھکرا دیا۔ فرمان الٰہی ہے: (لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ)(المائدۃ:۷۰) ’’ہم نے بالیقین بنی اسرائیل سے عہد وپیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنی منشا کے خلاف تھے تو انھوں نے ان کی ایک جماعت کی تکذیب کی اور ایک جماعت کو قتل کردیا۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی داؤد علیہ السلام کو خواہشات کی مخالفت کا حکم دیا ہے: (يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ) (ص: ۲۶) ’’اے داؤد! ہم نے تمھیں زمین میں خلیفہ بنا دیا، تم لوگو ں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو، ورنہ وہ تمھیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقینا جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس لیے کہ انھوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔‘‘ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول ہے: |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |