Maktaba Wahhabi

123 - 548
شیطانی وسوسہ کو رفع کردے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے اس قول نے ان کے معصوم ہونے کو ثابت نہیں کیا ہے باوجودیکہ اہل بیت کے بارے میں اللہ کے قول (لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا)اور اہل بدر کے بارے میں اللہ کے قول (وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ)کے مابین کوئی فرق نہیں ہے، ’’رجز‘‘ اور ’’رجس‘‘ دونوں کے قریب قریب ایک معنی ہیں، اور دونوں آیتوں میں ’’یطہرکم‘‘ ایک ہے، لیکن نفس پرست لوگوں نے دوسری آیت کو چھوڑ کر صرف پہلی آیت کو معصوم ہونے کی دلیل مانا ہے۔ عجیب بات ہے کہ شیعی علما اس آیت سے استدلال کرتے ہیں اور اسے اصحاب کساء کے ساتھ خاص کر دیتے ہیں، نیز اس میں ارادۂ تطہیر سے اصحاب کساء کے معصوم ہونے کو ثابت کرتے ہیں، لیکن اس وقت یہ بھول جاتے ہیں کہ دوسری آیتیں بھی نازل ہوئی ہیں جن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے واسطے اللہ کے ارادۂ تطہیر کا تذکرہ ہے، بلکہ ان کے مقابلے میں ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مطعون کرتے ہیں، پلٹ جانے کا الزام لگاتے ہیں حالاں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تطہیر سے متعلق اپنے ارادے کی نص آیت سے تصریح کی ہے۔[1] (وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّـهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ) (النور:۴۰) ’’جسے اللہ تعالیٰ ہدایت کی روشنی عطا نہ کرے اسے ہدایت کی روشنی نہیں مل سکتی۔‘‘ آیت میں وارد ارادہ شرعی ارادہ ہے نہ کہ کونی ارادہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پسند کرتاہے کہ تمھاری گندگی کو ختم کردے، علمائے اہل سنت ارادہ شرعیہ دینیہ اور ارادۂ قدریہ کونیہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں: ارادہ شرعیہ دینیہ: محبت اور پسندیدگی کے معنی کو شامل ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (يُرِيدُ اللَّـهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ) (البقرۃ:۱۸۵) ’’اللہ تعالیٰ تمھارے لیے آسانی کو پسند کرتاہے، مشکل کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ نیز اللہ کا فرمان ہے: (وَاللَّـهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا ﴿٢٧﴾ يُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا) (النساء:۲۷-۲۸) ’’اور اللہ پسند کرتا ہے کہ تمھاری توبہ قبول کرے اور جو لوگ خواہشات کے پیروکار ہیں وہ پسند کرتے
Flag Counter