امام بخاری اور ابن سعد دونوں کی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ سے رابطہ کرنے اور صلح کی پیشکش کرنے میں پہل کرنے والے معاویہ رضی اللہ عنہ تھے۔[1] صلح کی جانب پہل کرنے والے حسن رضی اللہ عنہ تھے یا معاویہ رضی اللہ عنہ ؟ کوئی پوچھنے والا پوچھ سکتا ہے کہ صلح کی جانب پہل کرنے والے حسن رضی اللہ عنہ تھے (جن کے بارے میں صلح سے متعلق حدیث رسول وارد ہے، جو قریب تھا کہ پہلے قاتلانہ حملہ میں قتل کردیے جاتے، اس حملہ کا سبب وہ شرط تھی جو آپ نے اہلِ عراق سے بیعت لینے میں لگائی تھی اور اسی سے آپ کی معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مصالحت کی نیت کا پتہ چلتا تھا) یا معاویہ رضی اللہ عنہ تھے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ صلح کی چاہت دونوں کے یہاں تھی، حسن رضی اللہ عنہ بیعت کے ابتدائی لمحات ہی سے صلح کے لیے کوشاں تھے اور اس کے لیے منصوبہ بندی کر رہے تھے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس صلح کی تکمیل کردی جس کی ابتداء حسن رضی اللہ عنہ نے کی تھی، اس طرح دونوں میں سے ہر ایک کا عمل دوسرے کے عمل کو مکمل کرنے والا تھا۔[2] صلح سے متعلق کوشش میں حسن رضی اللہ عنہ کا ہاتھ زیادہ تھا۔ ساتواں مرحلہ:… حسن رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ کی دوسری کوشش: حسن و معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین صلح کے مذاکرات کامیاب ہوجانے کے بعد حسن رضی اللہ عنہ صلح کو مان لینے کے لیے اپنے لوگوں کو تیار کرنے لگے، ان کے درمیان تقریر کرنے لگے تاکہ انھیں اپنے اور معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین طے ہونے والی باتوں سے آگاہ کریں، تقریر کے دوران ہی میں آپ کے بعض فوجیوں نے قتل کے ارادے سے آپ پر حملہ کردیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی کی طرح اس بار بھی بچایا۔ بلاذری حسن رضی اللہ عنہ کی تقریر اور قاتلانہ حملے کو ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’مجھے امید ہے کہ میں لوگوں کا سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں، مجھے نہ کسی سے کینہ ہے اور نہ ہی حسد، نہ کسی کے لیے مصیبت چاہتا ہوں اور نہ ہی برائی، اجتماعیت میں جس چیز کو تم ناپسند کرتے ہو وہ تمھارے لیے اس چیز سے بہتر ہے جسے تم اختلاف میں پسند کرتے ہو، میں تمھارے لیے تم سے زیادہ بہتر سوچنے والا ہوں، تم میری مخالفت نہ کرو، اور نہ ہی میری بات کا انکار کرو، اللہ میری اور تمھاری بخشش کرے۔ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر کہنے لگے:اللہ کی قسم! انھوں نے معاویہ( رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ مصالحت کا پختہ ارادہ کرلیا ہے، وہ کمزور ہیں اور ہمت ہار چکے ہیں، وہ سب آپ کے خیمے |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |