Maktaba Wahhabi

68 - 548
کی ذات سے ان کے بطن میں قرار پانے والا حمل ساقط ہوگیا، پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی، ان کے علاوہ ان کی وفات تک کسی اور بچے کی پیدائش نہیں ہوئی۔[1] طبقات میں ابن سعد کا قول ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان کے ساتھ سرزمین حبشہ کی جانب دوبارہ ہجرت کی، پہلی ہجرت میں ان کا ایک حمل ساقط ہوا، پھر اس کے بعد ان کے بطن سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہوئی، انھی کے باعث حضرت عثمان کی کنیت زمانہ اسلام میں ابوعبداللہ تھی۔[2] اس طرح ان کی نسل کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے۔ [3] ۳۔ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی تیسری خالہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا تھیں، اپنی کنیت سے معروف تھیں، مصعب زبیری سے روایت کرتے ہوئے امام حاکم نے ان کا نام ’’امیہ‘‘ ذکر کیا ہے۔ وہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے عمر میں بڑی تھیں۔[4] ان سے عتیبہ بن ابولہب کی شادی ہوچکی تھی۔ وہ عتبہ کا بھائی تھا، جس کی شادی ان کی بہن حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا سے ہوچکی تھی، دونوں کی رخصتی نہیں ہوئی تھیں، اس کو اس کے ماں اور باپ نے حکم دیاکہ وہ ان کو طلاق دے دے، جس طرح اس کے بھائی کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کی بہن رقیہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: تم اپنے دین کے منکر ہوگئے ہو، میں نے تمھاری بچی کو طلاق دے دی، تمھارے اور میرے مابین کوئی محبت نہیں، پھر اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کردیا، آپ کی قمیص کو پھاڑ دیا، وہ ملک شام جا رہا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَمَا إِنِّیْ أَسْأَلُ اللّٰہَ أَنْ یُّسَلِّطَ عَلَیْکَ کَلْبًا مِنْ کِلَابِہِ۔)) ’’میں اللہ سے اس بات کی دعا کر رہا ہوں کہ وہ تم پر کسی کتے کو مسلط کردے۔‘‘ چنانچہ وہ قریش کے تاجروں کے ساتھ ملک شام گیا، وہ لوگ مقام ’’زرقاء‘‘ میں ٹھہرے، اس رات ان کے پاس شیر پہنچا، عتیبہ کہنے لگا: ہائے میری بربادی، اللہ کی قسم محمد کی بددعا کے مطابق وہ مجھے کھا جانے والا ہے، کیا ابن ابی کبشہ مکہ میں ہوتے ہوئے مجھے قتل کرنے والا ہے، جب کہ میں ملک شام میں ہوں، لوگوں میں سے شیر نے اس پر حملہ کیا، اس کا سر پکڑ کر جبڑوں کے مابین دبا دیا اور مار ڈالا۔[5]
Flag Counter