Maktaba Wahhabi

96 - 548
اپنی گود میں بٹھاتے، ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے، پھر کہتے: (( إِنَّ اِبْنَيَّ ہٰذَیْنِ رَیْحَانَتَا مِنَ الدُّنْیَا۔)) ’’بلاشبہ میرے یہ دونوں بچے میرے دنیا کے دو خوشبودار پھول ہیں۔‘‘ پھر لوگوں کی جانب متوجہ ہو کر کہتے: میرا یہ بچہ سردار ہے، مجھے امید ہے کہ آخری زمانے میں اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے دو بڑی جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔[1] محمد بن حسین آجری کہتے ہیں: اس سے آپ کی مراد حسن رضی اللہ عنہ ہیں۔[2] ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے، جب سجدے کرتے تو حسن رضی اللہ عنہ آکر آپ کی پیٹھ پر سوار ہو جاتے، جب آپ سجدے سے سر اٹھاتے، انھیں زمین پر آسانی سے اتار دیتے، جب دوبارہ سجدے کرتے تو پھر پیٹھ پر سوار ہوجاتے، جب آپ نماز سے فارغ ہوتے، انھیں اپنی گود میں بیٹھاتے، اورانھیں بوسہ دیتے، ایک شخص نے آپ سے کہا: آپ اس بچے کے ساتھ ایسا کرتے ہیں، توآپ نے فرمایا: ((إِنَّہُمَا رَیْحَانَتَايَ وَعَسَی اللّٰہُ أَنْ یُّصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) [3] ’’وہ دونوں میرے دو خوشبودار پھول ہیں، اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔‘‘ ۵۔دنیا و آخرت میں ان کی سرداری: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہا بھرے مجمع میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے مقام و مرتبہ اور جلالت شان کا اعلان کیا ہے، حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ کا یہ قول متواتر روایتوں سے ثابت ہے: ((إِنَّ اِبْنِيْ ہٰذَا سَیِّدٌ۔)) ’’بلاشبہ میرا یہ بچہ سردار ہے۔‘‘ ابن عبدالبر کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیثیں بہ تواتر ثابت ہیں کہ آپ نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا ہے: ((إِنَّ اِبْنِیْ ہٰذَا سَیِّدٌ وَ عَسَی اللّٰہُ اَن یُبْقِیْہ حَتّٰی یُصْلِحَ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) [4]
Flag Counter