Maktaba Wahhabi

473 - 548
سلوک کیا تھا، اور انھیں اپنی صحبت کا شرف بخشا تھا، انھیں فتنوں اور طمع نے گمراہ کردیا، وہ صراط مستقیم سے منحرف ہوگئے، سوائے ان لوگوں کے جو اپنے دین اور جانے والے عظیم خلیفہ کے لیے سچے اور مخلص تھے، آپ کا قتل عہدِ خلافت راشدہ کے حق میں ایک کاری ضرب تھا، اور بعد میں اس کے اسباب زوال میں سے ایک سبب تھا۔ سادساً:… معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصیت: حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ چالیس ہزار ایسے لوگ تھے جنھوں نے آپ کے لیے موت کی بیعت کی تھی، اس کے باوجود انھوں نے خلافت، معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کردی، اگر وہ اس کے اہل نہ ہوتے تو نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حوالے نہ کرتے، بلکہ ان سے جنگ کرتے۔ [1] معاویہ رضی اللہ عنہ بے بنیاد اہل شام کے قائد نہیں تھے، سوانح نگاروں نے اس صحابی کے بہت سارے فضائل ومناقب ذکر کیے ہیں، ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: ۱۔قرآن کریم میں: معاویہ رضی اللہ عنہ غزوۂ حنین میں شریک تھے۔ ارشاد ربانی ہے: (ثُمَّ أَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ)(التوبۃ:۲۶) ’’پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی سکینت اپنے نبی پر اور مومنوں پر اتاری اور اپنے وہ لشکر بھیجے جنھیں تم دیکھ نہیں رہے تھے اور کافروں کو پوری سزا دی، ان کفار کا یہی بدلہ تھا۔‘‘ اور معاویہ رضی اللہ عنہ غزوۂ حنین میں شریک تھے، اور مومنوں میں سے تھے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ساتھ ساتھ ان پر بھی سکینت اتاری تھی۔[2] ۲۔حدیث نبوی میں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے درج ذیل دعائیں کی تھیں: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ ہَادِیًا مَہْدِیًّا وَ اہْدِ بِہِ۔)) [3] ’’اے اللہ انھیں ہادی (راہ دکھانے والا) مہدی (ہدایت یافتہ) بنا اور ان کے ذریعہ سے لوگوں کو سیدھا راستہ دکھا۔‘‘ ((اَللّٰہُمَّ عَلِّمْ مُعَاوَیَۃَ الْکِتَابَ وَ الْحِسَابَ وَقِہِ الْعَذَابَ۔)) [4]
Flag Counter