Maktaba Wahhabi

124 - 548
ہیں کہ تم اس سے بہت دور ہٹ جاؤ، اللہ پسند کرتا ہے کہ تم سے تخفیف کرے کیوں کہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ ارادہ قدریہ کونیہ:… یہ ارادہ اس مشیت کے معنی میں ہے جو تمام موجودات کو شامل ہے، جیسے وہ ارادہ جو ان آیتوں میں وارد ہے: (وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ) (البقرۃ:۲۵۳) ’’لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘ (وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّـهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ) (ہود:۳۴) ’’تمھیں میری خیرخواہی کچھ بھی نفع نہیں دے سکتی، گو میں کتنی ہی تمھاری خیرخواہی کیوں نہ چاہوں، بشرطیکہ اللہ کا ارادہ تمھیں گمراہ کرنے کا ہو۔‘‘ اس طرح گناہوں سے متعلق اللہ کا ارادہ، ارادہ کونیہ قدریہ ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ ان گناہوں کو پسند نہیں کرتا، نہ ان پر راضی ہوتا ہے، اور نہ ان کا حکم دیتا ہے، بلکہ انھیں ناپسند کرتاہے، ان پر ناراض ہوتا ہے، ان سے منع کرتاہے، یہ تمام سلف اور ائمہ کرام کا قول ہے، چنانچہ وہ محبت و پسندیدگی کو مستلزم ارادۂ شرعیہ اور ناراضی و عدم محبت کو مستلزم ارادۂ قدریہ کونیہ کے مابین تفریق کرتے ہیں۔[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فاطمہ، حسن، حسین، علی، اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم سے گندگیوں کو ختم کردیا ہے، اور اس آیت میں ارادہ، ارادۂ شرعیہ دینیہ ہے، اسی لیے حدیث میں وارد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کو چادر سے ڈھانپ دیا تو ان کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا تھا: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِیْ أَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ۔)) [2] ’’اے اللہ یہ سب میرے اہل بیت ہیں، ان سے گندگی کو ختم کردے۔‘‘ ھ:… آیت تطہیر اصحاب کساء کو شامل ہے، اس سے متعلق قول فیصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے: آیت تطہیر میں اگر اس بات کی دلیل ہوتی کہ تطہیر اہل کساء کو شامل ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کساء سے نہ ڈھانکتے اورنہ ان کے لیے یہ دعا کرتے: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ أَہْلُ بَیْتِیْ فَأَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ۔))
Flag Counter