Maktaba Wahhabi

401 - 548
’’عبداللہ بن حارث سے مروی ہے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ کے بیٹوں عبداللہ، عبیداللہ اور کثیر رضی اللہ عنہم کو قطار میں کھڑا کرکے کہتے: جو دوڑ کر سب سے پہلے مجھ تک پہنچے گا اسے انعام ملے گا، چنانچہ وہ سب دوڑ لگاتے، اور آپ کی پیٹھ اور سینے پر گر پڑتے آپ انھیں بوسہ دیتے اور چمٹا لیتے۔‘‘ ب:…عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک عبید اللہ رضی اللہ عنہ ، قثم رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبوب تھے۔ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اور عباس رضی اللہ عنہما کے دو بیٹے قثم اور عبید اللہ رضی اللہ عنہما بچے تھے، کھیل رہے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار ہو کر پہنچے اور کہا: اسے مجھے اٹھا دو، چنانچہ آپ نے مجھے اپنے سامنے سوار کرلیا، اور قثم رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا: اسے مجھے اٹھا دو، چنانچہ انھیں اپنے پیچھے سوار کرلیا، حالاں کہ عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک عبید اللہ رضی اللہ عنہ قثم رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبوب تھے، آپ نے چچا کی پروا نہ کرتے ہوئے عبید اللہ رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر قثم رضی اللہ عنہ کو سوار کرلیا۔[1] ۳۔امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کا انھیں(عبید اللہ رضی اللہ عنہ کو) یمن کا گورنر بنانا: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے عبید اللہ رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنایا، انھیں امیر الحج مقرر کیا، چنانچہ ۳۶ھ و ۳۷ھ میں لوگوں نے آپ کی امارت میں فریضۂ حج ادا کیا، ۳۸ھ میں بھی انھیں امیر الحج بنا کر بھیجا، اور اسی سال معاویہ رضی اللہ عنہ نے یزید بن شجرہ الرہاوی رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر بھیجا، دونوں کی ملاقات ہوئی، دونوں میں سے ہر ایک کا دوسرے سے مطالبہ تھا کہ وہ تابع ہوجائیں، لیکن دونوں نے اس بات کو نہ مانا، ان کے مابین اس پر مصالحت ہوئی کہ حج کے موقع پر لوگوں کو شیبہ بن عثمان رضی اللہ عنہ نماز پڑھائیں، اس خبر سے متعلق سیرت نگاروں کے مابین اختلاف ہے، بعض لوگوں کے نزدیک اس خبر کا تعلق قثم بن عباس رضی اللہ عنہ سے ہے۔ خلیفہ کا قول ہے: ۴۰ھ میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے بسر بن ابی ارطاۃ عامری رضی اللہ عنہ کو گورنر بنا کر یمن بھیجا، جب کہ وہاں کے گورنر عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تھے اور علی رضی اللہ عنہ کی شہادت تک باقی رہے۔[2] ۴۔بسر بن ابوارطاۃ رضی اللہ عنہ اور عبید اللہ رضی اللہ عنہ کے دو لڑکوں کے قتل کی حقیقت: بعض تاریخی کتابوں میں ذکر آتا ہے کہ عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے دو لڑکوں عبدالرحمن رضی اللہ عنہ اور قثم رضی اللہ عنہ کو یمن میں بسر بن ابی ارطاۃ رضی اللہ عنہ نے قتل کردیا، نیز علی رضی اللہ عنہ کے بعض دوسرے مؤیدین کو بھی قتل کیا، پھر شام لوٹ گئے، اس سے پہلے امیرالمومنین نے جاریہ بن قدامہ سعدی کو بھیجا تھا، چنانچہ انھوں نے بھی بسر رضی اللہ عنہ کی طرح یمن
Flag Counter