Maktaba Wahhabi

53 - 548
حسن رضی اللہ عنہ کی شادی سے متعلق مستشرق ’’لامنس‘‘ کا قول نقل کرتا ہوں، چنانچہ اس نے آپ پر بہتان تراشی کرتے ہوئے اور آپ کے حامیوں پر تنقید کرتے ہوئے آپ کی بیویوں کے بارے میں درج ذیل باتیں کہیں: ’’اور جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی جوانی ڈھل گئی، جوانی کے ایام کو شادی و طلاق میں ختم کردیا، تو ان کی بیویوں کی تعداد سو تک پہنچ گئی، انھی آزادانہ اخلاق کے باعث انھیں مِطْلاق (زیادہ طلاق دینے والے) کا لقب دیا گیا، اور انھی اخلاق کے باعث حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بہت ساری مخالفتوں سے دوچار ہونا پڑا، اسی طرح حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے فضول خرچ ہونے کا ثبوت دیا، چنانچہ انھوں نے اپنی ہر بیوی کے لیے گھر اور نوکر چاکر متعین کیا، اس طرح ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فقر زدہ خلافت میں کس طرح مال کاضیاع کرتے تھے۔‘‘[1] انگریز مستشرق ’’لامنس‘‘ نے اپنے اس قول کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ بہت زیادہ شادیاں کرنے والے اور طلاق دینے والے تھے، میں موضوع اور من گھڑت روایات پر اعتماد کیا ہے، نیز ایسی جھوٹی بہتان تراشیاں کیں جس کا کوئی قائل نہیں چنانچہ اس نے کہا: ۱۔ اپنے کثیر زواج و طلاق کے باعث انھوں نے اپنے والد کو سخت مخالفتوں سے دوچار کردیا، جب کہ حضرت علی و حسن رضی اللہ عنہما کی سوانح لکھنے والے کسی شخص نے مستشرق ’’لامنس‘‘ کی من گھڑت سخت مخالفتوں کی جانب اشارہ نہیں کیا ہے۔ ۲۔ اس نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی ہر بیوی کے لیے گھر اور نوکر چاکر متعین کیا تھا، جب کہ کسی مورخ نے ایسی بات نقل نہیں کی ہے، یہ کھلا جھوٹ اور محض افترا پردازی ہے۔ بلاشبہ عیسائی مشنریاں(جو اسلام کی باغی ہیں اور لگاتار اس پر حملے کر رہی ہیں) ایسے کرایہ کے اصحاب قلم کو آگے بڑھاتی ہیں تاکہ اسلام کو بدنام کیا جائے، اس کی صحیح تصویر کو مسخ کیا جائے اور اس کے اساطین جنھوں نے انسانیت کو صحیح راہ دکھائی اور دنیا میں تہذیب و تمدن کے میناروں کو بلند کیا ان کی قدروں کو گھٹا دیا جائے۔[2] ۱۰۔ان کی اولاد: آپ کی اولاد درج ذیل ہیں: ۱۔ حسن ۲۔ زید ۳۔ طلحہ ۴۔قاسم ۵۔ابوبکر
Flag Counter