Maktaba Wahhabi

410 - 548
۹۔عباس رضی اللہ عنہ کے گھرانے میں خوبصورتی، تفقہ اور جود و سخا: ابوالعباس احمد طبری مکی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے تراجم پر مشتمل اپنی کتاب ’’ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی‘‘ میں ذکر کیا ہے: ’’کہا جاتا تھا کہ جسے خوبصورتی، تفقہ اور جود و سخا یکجا چاہیے وہ عباس رضی اللہ عنہ کے گھرانے میں چلا جائے، خوب صورتی فضل رضی اللہ عنہ کے پاس، تفقہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس اور سخاوت و فیاضی عبید اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھی۔‘‘[1] ۱۰۔دنیا و آخرت کی بھلائی عباس رضی اللہ عنہ کے گھرانے میں: ایک بدوی عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے گھرانے میں داخل ہوا، اس کے ایک کنارے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تھے جو ہر سوال کا جواب دیتے تھے، اور دوسری طرف عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تھے جو ہر آنے والے کو کھانا کھلاتے تھے، چنانچہ بدوی نے کہا: جسے دنیا و آخرت کی بھلائی یکجا چاہیے وہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے گھرانے میں آئے، یہ فتویٰ دیتے ہیں اور لوگوں کو شریعت کے احکام سے آگاہ کرتے ہیں اور یہ کھانا کھلاتے ہیں۔[2] مصعب بن عبداللہ سے مروی ہے کہتے ہیں بعض اہل علم کا قول ہے: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما لوگوں کو خوش دلی کے ساتھ علم دیتے تھے، اور عبید اللہ رضی اللہ عنہ انھیں فراخی کے ساتھ کھانا دیتے تھے[3] اور عبید اللہ رضی اللہ عنہ (آخرت کی) تجارت کرتے تھے۔[4] ۱۱۔ حکیم المعضلات (مشکلات کو حکمت و دانائی سے حل کرنے والے) تیار الفرات (دریائے فرات کا دھارا): عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا لقب حکیم المعضلات (مشکلات کو حکمت و دانائی سے حل کرنے والے) اور عبید اللہ رضی اللہ عنہ کا لقب تیار الفرات (دریائے فرات کا دھارا) تھا، یہ ہر دن کھانا کھلاتے تھے، چنانچہ ان سے ان کے والد نے کہا: اے میرے لاڈلے! کیا بات ہے تم دوپہر کا کھانا کھلاتے ہو اور شام کا کھانا نہیں کھلاتے؟ جب دوپہر کا کھلاتے ہو تو شام کا بھی کھلاؤ، چنانچہ عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام سے کہا: صبح کو بھی اونٹ ذبح کرو، اور شام کو بھی۔[5]
Flag Counter