Maktaba Wahhabi

476 - 548
’’معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں بہ تواتر ثابت ہے کہ دوسروں کی طرح انھیں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گورنر مقرر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ جہاد میں شریک ہوئے، آپ کاتبِ وحی تھے، کتابت وحی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک متہم نہیں تھے، آپ کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی گورنر مقرر کیا، جو بہت ہی مردم شناس تھے، من جانب اللہ آپ کی زبان حق گو اور دل حق سے معمور تھا، گورنری میں آپ عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک متہم نہیں تھے۔‘‘[1] و - معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کے لیے ابن کثیر کی تعریف: آپ کے بارے میں ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’۴۱ھ میں تمام رعایا نے آپ کی بیعت پر اجماع کرلیا تھا، اس وقت سے وفات کے سال تک آپ تنِ تنہا خلیفہ رہے، دشمنوں کے علاقوں میں جہاد جاری رہا، اللہ کا کلمہ سر بلند رہا، ہر طرف سے اموالِ غنیمت آ رہے تھے، آپ کے ساتھ مسلمانوں کو آرام و راحت، عدل و انصاف اور عفو و درگزر حاصل تھا۔‘‘ مزید فرماتے ہیں: ’’آپ بردبار، باوقار، سربراہ، لوگوں کے سردار، شریف، عادل اور نہایت دلیر و حوصلہ مند تھے۔‘‘[2] نیز آپ کے بارے میں کہتے ہیں: ’’آپ اچھی سیرت و کردار کے حامل، اچھی طرح درگزر کرنے، معاف کرنے اور سترپوشی کرنے والے تھے۔‘‘[3] ۴۔آپ کا حدیث کی روایت کرنا: معاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتاہے جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث کی روایت کا شرف حاصل تھا، اس کا سبب یہ تھا کہ چوں کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی اور سسرالی رشتہ دار تھے، اس لیے فتح مکہ کے بعد آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہتے تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سو تریسٹھ حدیثیں روایت کی ہیں، ان میں سے چار حدیثوں پر امام بخاری اور امام مسلم کا اتفاق ہے اور ان میں سے چار حدیثوں کو تنہا امام بخاری اور پانچ حدیثوں کو تنہا امام مسلم نے روایت کیا ہے۔[4]
Flag Counter