Maktaba Wahhabi

306 - 548
علاوہ کچھ نہیں، یہ سب سے زیادہ سخت بات تھی جو میں نے کبھی آپ سے سنی۔[1] ۱۱۔آپ کا دوسرے کے ساتھ گولی نما پتھروں سے کھیلنا: [2] سلیمان بن شدید کہتے ہیں: میں حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ گولی نما پتھروں سے کھیلتا تھا، جب میں بازی جیت جاتا تو مجھ سے کہتے: کیا تمھارے لیے درست ہے کہ جگر گوشۂ رسول کے کندھوں پر سوار ہو؟ اور جب وہ بازی جیت جاتے تو کہتے: کیاتم اس بات پر اپنے رب کا شکر نہیں ادا کرتے کہ تمھارے کندھوں پر جگر گوشۂ رسول سوار ہو۔[3] ۱۲۔فضول باتوں سے آپ کا دور رہنا: حسن بن علی رضی اللہ عنہما اکثر خاموش رہتے تھے، جب بولتے تو بولنے والوں پر سبقت لے جاتے، وہ ہمیں فضول باتوں سے دور رہنے کی تعلیم دیتے تھے، یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا یَسْتَقِیْمُ إِیْمَانَ عَبْدٍ حَتَّی یَسْتَقِیْمَ قَلْبُہُ وَ لَا یَسْتَقِیْمُ قَلْبُہُ حَتَّی یَسْتَقِیْمَ لِسَانُہُ۔))[4] ’’کسی بندے کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کا دل نہ درست ہوجائے اور اس کا دل درست نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی زبان نہ درست ہوجائے۔‘‘ نیز فرمایا: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ۔))[5] ’’جسے اللہ اور یوم آخرت پر ایمان ہو وہ یا تو اچھی بات کہے یا چپ رہے۔‘‘ نیز آپ نے فرمایا: ((مَنْ صَمَتَ نَجَا۔)) [6] ’’جو چپ رہا نجات پایا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی چیزیں جہنم میں جانے کا زیادہ سبب بنیں گی، تو آپ نے فرمایا:
Flag Counter