Maktaba Wahhabi

495 - 548
معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں کافی حد تک امن و امان ہوگیا اور خونریزی بند ہوگئی، بہت سارے معاملات میں آپ کے اجتہادات ہیں جن کی تفصیل ان شاء اللہ اپنی جگہ پر آئے گی۔ رابعاً:… ولی عہد مقرر کرنا یا معاملے کو مسلمانوں کی شورائیت پرچھوڑ دینا: کہا جاتا ہے کہ جانبین جن شرطوں پر متفق ہوئے تھے ان میں سے ایک شرط یہ تھی کہ خلافت، معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد حسن رضی اللہ عنہ کے لیے ہوگی،[1] اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آگیا اور حسن رضی اللہ عنہ زندہ رہے تو وہ انھیں ضرور نامزد کردیں گے اور خلافت ان کے حوالے کردیں گے۔[2] لیکن اس سلسلہ میں ابن اعثم نے حسن رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے: ’’رہا ان کے بعد خلافت کا معاملہ تو مجھے اس کی کوئی چاہت نہیں، اگر مجھے اس کی چاہت ہوتی تو ان کے حوالے نہ کرتا۔‘‘[3] صلح کی عبارت جسے ابن حجر ہیثمی نے نقل کیاہے، اس میں وارد ہے کہ معاملہ ان کے بعد مسلمانوں کی شورائیت پر موقوف ہوگا۔[4] معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد حسن رضی اللہ عنہ کی جانب سے خلافت کے مطالبہ سے متعلق روایتوں کی چھان بین کے بعد پتہ چلتا ہے کہ وہ روایتیں حسن رضی اللہ عنہ کی عالی ظرفی، قوت اور خودداری سے میل نہیں کھاتیں، اللہ کی رضا اور مسلمانوں کی خونریزی کو روکنے کی خاطر کس طرح وہ خلافت سے دست بردار ہو کر پھر چاہیں گے کہ محکوم بن کر دنیاوی اسباب کو تلاش کریں اور دوبارہ خلافت کو للچائی ہوئی نگاہوں سے دیکھیں، اس کی عدم صحت کی د لیل جبیر بن نفیر کا قول ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے کہا: لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کو خلافت کی چاہت ہے ، آپ نے فرمایا: عرب کے لوگ میری مٹھی میں تھے، جن سے میں صلح کرتا ان سے وہ صلح کرتے اور جن سے میں جنگ کرتا ان سے وہ بھی جنگ کرتے، لیکن میں نے اسے (خلافت کو) اللہ کی رضا کی خاطر چھوڑ دیا۔[5] قابل ملاحظہ بات یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یا ان کی اولاد میں سے کسی نے بھی یزید کے لیے بیعت کرتے وقت ایسی کسی چیز کا ذکرنہیں کیاہے، اگر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد حسن رضی اللہ عنہ کے ولی عہد مقرر کرنے کا معاملہ ہوتا جیساکہ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے تو حسین رضی اللہ عنہ اسے دلیل بناتے، لیکن مطلقاً ایسا کچھ نہیں سنا گیا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد حسن رضی اللہ عنہ کے خلیفہ بننے کا معاملہ بے بنیاد ہے، اگر شرائط صلح میں حسن رضی اللہ عنہ
Flag Counter