معاشرتی طور پر باہمی تعامل کرنے والوں کے مابین جو جھگڑے اور لڑائیاں ہوجاتی ہیں اسی سے ختم ہوتی ہیں، اسی کے باعث باہم لڑنے والوں کے مابین محبت و اخوت لوٹ آتی ہے، اس لیے کہ یہی چیز جھگڑے کی بنیاد ختم کرکے طرفین کو راضی کرتی ہے، مذکورہ وجوہ کی بنا پر صلح ایک اہم ترین شرعی مقصد ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے وہ بھائی چارگی پیدا ہو، جو مسلمانوں کے لیے مطلوب ہے اور اللہ تعالیٰ اسے ان کی صفت بتاتا ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے: (إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ) (الحجرات:۱۰) ’’(یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں میں ملاپ کرا دیا کرو۔‘‘ اور یہ ایسی اخوت ہے جس سے باہمی اختلافات اور جھگڑے ختم ہوجاتے ہیں۔[1] اس لیے قرآن کریم میں صلح کی بڑی تاکیدہے، اس کا حکم بھی ہے اور اس کی ترغیب بھی دلائی ہے، صلح اور اہلِ صلح کی بڑی تعریف کی ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے: ۱۔صلح کا حکم: درج ذیل آیات میں اللہ تعالیٰ نے صلح کا حکم دیا ہے: (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ) (الانفال:۱) ’’یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم دریافت کر رہے ہیں، آپ فرما دیجیے کہ یہ غنیمتیں اللہ کی ہیں اور رسول کی ہیں سو تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح سے رہو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو۔‘‘ (وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّـهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٩﴾ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ) (الحجرات:۹-۱۰) ’’اور اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دیا کرو، پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری جماعت پر زیادتی کرے تو تم سب اس گروہ سے جو زیادتی کرتاہے لڑو، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، اگر لوٹ آئے تو پھر انصاف کے ساتھ صلح کرا دو، اور عدل کرو بے شک اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، (یاد رکھو) سارے |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |