Maktaba Wahhabi

176 - 548
بلاذری نے ابومخنف اور ہشام کلبی سے بیعتِ عثمان رضی اللہ عنہ اور شوریٰ کے تذکرہ کو نقل کیا ہے۔[1] ابن ابی الحدید نے احمد بن عبدالعزیز جوہری کے طریق سے شوریٰ کے بعض واقعات کو نقل کیا ہے[2] اور اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اسے واقدی کی کتاب ’’کتاب الشوریٰ‘‘ سے نقل کیا ہے۔[3] شیعی روایتوں میں بہت ساری بے سروپا باتیں داخل کردی گئی ہیں اور وہ درج ذیل ہیں: ٭مسلمانوں کے معاملے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طرفداری کی تہمت لگانا: شیعی روایتوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر مسلمانو ں کے معاملے میں طرفداری کی تہمت لگائی ہے، اور اس کا تذکرہ کیا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اس بات پر رضا مند نہیں تھے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ خلیفہ کا انتخاب کریں۔ چنانچہ ابومخنف، ہشام کلبی اور احمد جوہری سے مروی ہے کہ برابری کی صورت میں عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ترجیحی ووٹ کا حق دیا اور علی رضی اللہ عنہ کو یہ محسوس ہونے لگا کہ خلافت ان کے ہاتھوں سے جا رہی ہے اس لیے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کو سسرالی رشتہ کے سبب ترجیح دیں گے۔[4] ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے عثمان اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے مابین کسی بھی خاندانی ربط کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے: عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نہ تو عثمان رضی اللہ عنہ کے سگے بھائی تھے نہ ہی چچا زاد بھائی ہی بلکہ ان کے قبیلے ہی سے نہیں تھے، عبدالرحمن قبیلۂ بنوزہرہ کے تھے، اور عثمان رضی اللہ عنہ قبیلۂ بنوامیہ کے، اور بنوہاشم کی جانب بنو زہرہ کا میلان بنوامیہ سے زیادہ تھا، بنو زہرہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ننھیال تھا، انھی میں سے عبدالرحمن بن عوف و سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما تھے، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ہذا خالی فَلْیُرِنِي امرؤ خالہ۔))[5] ’’یہ میرے ماموں ہیں، کوئی بھی مجھے ان کے جیسا اپنا ماموں دکھائے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو مہاجر و مہاجر کے مابین مواخات کرائی اور نہ ہی انصار و انصار کے مابین، آپ نے مہاجرین و انصار کے مابین مواخات کرائی، چنانچہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ و سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے مابین مواخات کرائی۔[6] اس سلسلے کی حدیث مشہور اور صحاح وغیرہ میں موجود ہے، اہل علم اس سے آگاہ ہیں۔[7]
Flag Counter