Maktaba Wahhabi

178 - 548
تم نے انھیں خلیفہ اس لیے بنایا کہ وہ تمھارے سسرالی رشتہ دار ہیں، تم سے ہر دن اپنے معاملے میں مشورہ کرتے ہیں، اور یہ کہ علی رضی اللہ عنہ نے پس و پیش سے کام لیا یہاں تک کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو یہ آیت پڑھ کر سنائی: (إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّـهَ يَدُ اللَّـهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّـهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا) (الفتح: ۱۰) ’’جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘ اس طرح کی دوسری باتیں بھی جو صحیح حدیثوں کے خلاف ہیں، وہ سب کی سب ناقابل قبول باتیں ہیں۔ واللہ اعلم۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ثابت شدہ چیزیں ان چیزوں کے خلاف ہیں جن کا تصور بہت سارے شیعہ اور کم عقل واعظین رکھتے ہیں، جو صحیح ضعیف اور کھری و کھوٹی روایتوں کے مابین تمیز نہیں کرسکتے۔ واللّٰه الموفق للصواب۔ [1] عہد نبوی نیز عہد خلافت راشدہ کی چھان بین سے جو اہم نتائج سامنے آئے انھی میں سے یہ نتیجہ بھی ہے کہ ان صحیح روایات کے ساتھ ساتھ جو تدین اور ایک دوسرے سے محبت کرنے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سچی تصویر پیش کرتی ہیں ان کے بالکل متضاد روایتیں بھی ملتی ہیں، جھوٹے دشمنان اسلام، اسلام کی دشمنی میں ان کو پھیلانے کے حریص رہے ہیں، مستشرقین اور ان کے زلہ باروں نے انھیں خوب رائج کیا، نادانی میں بعض علما بھی اس کے مرتکب ہوگئے۔ اس طرح کی روایتیں لازمی طور سے امت کو کمزور کرتی ہیں اور آنے والی نسلوں کو سلف صالحین میں لائق اقتداء نمونے کے فقدان کا احساس دلاتی ہیں، اس لیے اس امت کے باغیرت اہل قلم پر لازم ہے کہ وہ اس طرح کی سراسر جھوٹی روایتوں کو واضح کریں، اور ان کتابوں سے روکیں جو انھیں پھیلاتی اور رواج دیتی ہیں اور صحیح روایتوں کو بیان کریں، اور ان پر مشتمل کتابوں کو رواج دیں تاکہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جانب سے دفاع کرسکیں اور اللہ کی رضا حاصل کرسکیں۔ ۳۔خلافت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی رائے: خلافت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی رائے وہی تھی جو تمام صحابہ کرام کی تھی، عمر بن
Flag Counter