Maktaba Wahhabi

62 - 548
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابوالقاسم تھی، ایک قول کے مطابق ’’قاسم‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سب سے بڑے تھے، اور سب سے پہلے وفات بھی پائی، ان کی ولادت نبوت سے پہلے مکہ میں ہوئی، اور بچپن ہی میں وفات پاگئے، دوسرے قول کے مطابق سن تمیز تک زندہ رہے، بنا بریں کہا گیا ہے کہ اپنے پاؤں پر چلنے کی عمر تک زندہ رہے،[1] اور یہ بھی کہا گیا کہ وہ سواری پر سوار ہونے اور اونٹنی پر سفر کرنے کی عمر تک زندہ رہے۔[2] ۱۴۔ آپ کی خالائیں آپ کی خالائیں زینب، رقیہ، ام کلثوم رضی اللہ عنہن ہیں۔ ۱۔زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : حسن بن علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہما کی سب سے بڑی خالہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا ہیں، مشرف بہ اسلام ہوئیں، ہجرت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بچیوں میں سے ان کی شادی سب سے پہلے ہوئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، ابوالعاص بن ربیع، مال تجارت اور امانت میں مکہ کے گنے چنے لوگوں میں سے تھے، وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے تھے، ان کی والدہ حضرت خدیجہ کی سگی بہن ہالہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں، حضرت خدیجہ نے نزول وحی سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ان کی شادی (زینب سے) کردیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بات مانتے تھے چنانچہ آپ نے ان کی شادی کردی، حضرت خدیجہ ان کو اپنے بچے کی طرح مانتی تھیں، جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت سے سرفراز کیا تو حضرت خدیجہ اور ان کی بچیاں مشرف بہ اسلام ہوگئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے سامنے اللہ کا حکم پیش کیا تو وہ سب ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے کہا: تم نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو غموں سے چھٹکارا دے رکھا ہے، ان کی بچیوں کو واپس کرکے انھیں ان کے سلسلے میں مشغول کردو۔ ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ سے کہا: تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو، ہم تمھاری قریش کی جس عورت سے چاہو گے شادی کردیں گے، جواباً انھوں نے کہا: اللہ کی قسم میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دوں گا، مجھے ان کے بدلے قریش کی کوئی عورت پسند نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داماد کی تعریف کرتے تھے۔[3] ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ سر زمین شام کی جانب ان کے تجارتی سفر میں انھیں حضرت زینب کی یاد آئی تو انھوں نے کہا: [4]
Flag Counter