Maktaba Wahhabi

375 - 548
ہمیں حکم دیتے، نہ منع کرتے اور ہم اس روزے کو رکھا کرتے تھے۔‘‘ ۳۔ ((وَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَرَحْبِیْلٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم فَوَضَعْنَا لَہُ مَائً فَأَغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَیْنَاہُ بِمِلْحَفَۃٍ وَرْسِیَّۃٍ، فَالْتَحَفَ بِہَا فَکَأَنِّیْ أَنْظُرُ إِلٰی أَثَرِ الْوَرْسِ عَلَی عُکَنِہِ)) [1] ’’محمد بن شرحبیل قیس بن سعد سے روایت کرتے ہیں انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم نے آپ کے لیے پانی رکھا، آپ نے غسل کیا، پھر ہم نے آپ کو ورس سے رنگی ہوئی چادر دی، آپ نے اسے اوڑھ لیا، آپ کے پیٹ کی تہ پر میں ورس کا اثر دیکھ رہا تھا۔‘‘ آپ سے انس، ثعلبہ بن ابومالک، ابومیسرہ، عبدالرحمن بن ابولیلیٰ، عروہ،[2]عبداللہ بن مالک جیشانی، ابوعمار ہمدانی، میمون بن ابوشبیب، عریب بن حمید ہمدانی، ولید بن عبدہ اور دوسرے لوگوں نے حدیثیں روایت کی ہیں۔[3] قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے کوفہ، شام اور مصر میں حدیثیں بیان کیں،[4] وہ بھاری بھرکم، خوبصورت اور اتنے لمبے تھے کہ جب گدھے پر سوار ہوتے تو آپ کے پاؤں زمین پر پہنچتے تھے۔[5]آپ کی ماں آپ کے والد کے چچا کی بیٹی تھیں، ان کا نام فکیہہ بنت عبید بن ولیم ہے۔[6]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آپ کی حیثیت ایسی ہی تھی جیسی کسی حاکم کے یہاں پولیس محکمہ کے ذمہ دار کی ہوتی ہے۔ بعض غزوات میں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا اٹھانے والے رہے۔آپ نے انھیں صدقات جمع کرنے کا ذمہ دار بنایا۔[7] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی جنگوں میں شریک ہوئے۔[8]بعض ایسی لڑائیوں میں بھی شریک رہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شریک نہیں تھے، ان میں سے بعض درج ذیل ہے: ۱۔ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی سیف البحر کی جانب لشکر کشی: سیف البحر کی جانب ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی لشکر کشی قریش کو اقتصادی طور پر کمزور کرنے، اور لمبی مدت تک ان کے اقتصادی محاصرے سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فوجی حکمت عملی کا حصہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو تین سو سواروں کے ساتھ ساحل کی جانب بھیجا تاکہ وہ قریش کے قافلے کی تاک میں رہیں، وہ لوگ راستے ہی میں تھے کہ زاد سفر ختم ہونے لگا، ابوعبیدہ کے حکم کے مطابق فوج کا زادِ سفر اکٹھا کیا گیا جو دو تھیلی
Flag Counter