Maktaba Wahhabi

417 - 548
کروں گی، چنانچہ جب انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ایسی اور ایسی با ت کہی، تو آپ نے فرمایا: وہ میرے تم سے زیادہ حقدار نہیں ہیں، ان کی اور ان کے ساتھیوں کی ایک ہجرت ہے اور تم کشتی والوں کی دو ہجرتیں ہیں۔[1] عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی والدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے یہ پیغام مسرت ان کے وفد میں شریک تمام لوگوں تک جہاں بھی تھے پہنچا دیا،[2] جیسا کہ وہ خود بیان کرتی ہیں: لوگ گروہ در گروہ میرے پاس آکر اس حدیث کے بارے میں پوچھتے تھے، ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول سے زیادہ خوش کرنے والی اور اس سے قیمتی کوئی چیز نہیں تھی،[3] فتح خیبر میں شریک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اجازت لے کر آپ نے ان لوگوں کو مال غنیمت میں شریک کیا۔[4] ۴۔غزوۂ موتہ میں جعفر بن عبداللہ ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شہادت: یحییٰ بن ابویعلیٰ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے، مجھے یاد ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ کے پاس آکر والد کی شہادت کی خبر دی، میں آپ کی جانب دیکھ رہا تھا، آپ میرے اور میرے بھائی کے سر پر دستِ شفقت پھیر رہے تھے، آپ کی آنکھیں اشکبار تھیں، داڑھی سے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر فرمایا: اے اللہ! بلاشبہ جعفر اچھے بدلے کی جانب جاچکے، اس لیے ان کے بچوں کی بہترین دیکھ ریکھ کر، پھر فرمایا: اے اسماء! کیا میں تمھیں خوشخبری نہ سناؤں، کہا: کیوں نہیں ؟ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے جعفر کو دو بازو عطا کردیے ہیں، جن سے وہ جنت میں اڑتے ہیں، یہ سن کر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، آپ لوگوں میں اس کا اعلان کردیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، میرا ہاتھ پکڑا سرپردستِ شفقت پھیرتے رہے، منبر پر چڑھ کر مجھے اپنے سامنے بیٹھایا، آپ پر غم کے آثار نمایاں تھے، گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: سن لو، بلاشبہ جعفر شہید ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کو دو بازو عطا کردیے ہیں جن سے وہ جنت میں اڑتے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے، مجھے لے کر اپنے گھر میں گئے، میرے گھر والو ں کے لیے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا، چنانچہ تیار کیا گیا، میرے بھائی کو بھی بلا بھیجا، ہم نے آپ کے پاس اچھا اور با برکت کھانا کھایا، آپ کی خادمہ سلمیٰ نے جو لے کر پیسے، پھر چھلنی سے چھانا، پھر پکایا، میں اور میرے بھائی نے آپ کے ساتھ کھانا کھایا۔[5]
Flag Counter