Maktaba Wahhabi

396 - 548
قیس رضی اللہ عنہ کے پاس آکر انصار نے کہا: معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے آپ نے بے وقار ہونے کا ثبوت دے دیا، اگر گھر جاکر اور پاجامہ ان کے پاس بھیج دیا ہوتا تو بہتر ہوتا، اس پر آپ نے کہا: أردت بہا کي یعلم الناس أنہا سراویل قیس و الوفود شہود ’’میرا مقصد ہے کہ لوگ جان جائیں کہ وہ قیس کا پاجامہ ہے، اور وفود حاضر رہیں۔‘‘ وألا یقولا غاب قیس و ہذہ سراویل عادی نمتہ ثمود ’’اور یہ نہ کہیں کہ قیس غائب ہوگیا اور یہ قوم عاد کے کسی شخص کا پاجامہ ہے، جس کی حیثیت کو قوم ثمود نے بڑھایا ہے۔‘‘ و إنی من القوم الیمانین سید و ما الناس إلا سید و مسود ’’اور میں بلاشبہ یمنیوں کا سردار ہوں، اور لوگ یا تو سردار ہوتے ہیں یا دوسرے کی سرداری قبول کرنے والے ہوتے ہیں۔‘‘ و فضلنی فی الناس أصلی و والدی و باع بہ أعلو الرجال مدید [1] ’’مجھے لوگوں میں افضل بنایا ہے میرے نسب، میرے والد اور اس لمبے قد نے جس سے میں لوگوں پر غالب آجاتا ہوں۔‘‘ اَندلس کے مشہور عالم حافظ ابوعمر ابن عبدالبر کا قول ہے: ’’معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آپ کے پاجامہ کی خبر سراسر گھڑا ہوا جھوٹ ہے، اس کی کوئی سند نہیں ہے اور نہ ہی قیس رضی اللہ عنہ کے اخلاق، سیرت اور پاکیزگی سے میل کھاتا ہے یہ گھڑا ہوا واقعہ اور مزور شعر ہے۔‘‘[2] ۱۰۔فتنہ برپا ہونے کے وقت عربوں کے زبردست مدبر لوگ: قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ مدبر لوگوں میں سے تھے، ابن شہاب کا قول ہے: ’’فتنے کے وقت عربوں میں پانچ لوگ زبردست مدبر شمار کیے جاتے تھے، اپنی تدبیروں میں انھیں
Flag Counter