Maktaba Wahhabi

322 - 548
حصول کے لیے سب کے اغراض کا ایک ہونا ہے، نتیجتاً باہمی نفرت و بغض پیدا ہوتا ہے، چنانچہ حسد کی اصل جڑ ایک ہی غرض و مقصد پر لوگوں کا اکٹھا ہوجانا ہے، اور ان سب کا سبب دنیا کی محبت ہے، دنیا ہی اکٹھا ہونے والوں پر تنگ ہوجاتی ہے۔[1] حسد کا علاج: حسد کے علاج اور اس سے بچاؤ کی بہت ساری تدبیریں ہیں۔ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: ٭ اس کا یقین کہ حسد محسود کے بجائے حاسد کے لیے دین اور دنیا دونوں میں نقصان دہ ہے، اور یہ کہ حاسد کے حسد سے محسود کی نعمت ختم نہیں ہوتی، اس لیے حاسد کو اپنے حسد سے صرف بغض ، تکلیف، افسوس اور دین و دنیا کی تباہی ہی ہاتھ لگتی ہے، جب معاملہ ایسا ہے تو حاسد منجانب اللہ محسود کو عطا کردہ نعمت کا زوال کیوں چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو نعمت عطا کرنا چاہتا ہے، اور حاسد اس کے زوال کو چاہتا ہے، اس طرح وہ اللہ کی ناپسندیدہ چیز کو چاہتا ہے اور اللہ کی پسندیدہ چیز کو ناپسند کرتا ہے، یہ بیماری ایمان کو تباہ کردینے والی ہے، اس لیے کہ ایسا کرنے والا اپنے بھائی کے لیے وہ بھلائی نہیں چاہتا ہے جو اپنے لیے چاہتاہے۔ ٭ دین و دنیا کے لیے اس بیماری کے نقصانات کو، اس سے متعلق اللہ و رسول کی ناپسندیدگی کو۔ دنیا و آخرت میں حاسد جس نتیجے سے دوچار ہوگا اس کو مسلسل یاد رکھنا حسد کی حقیقت کو سمجھنے، اس سے بچنے اوراس سے دور رہنے اور اس کے علاج میں معاون ہوگا۔ ٭ حاسدین کے حسد کے نتائج، واقعات، آیات و احادیث سے عبرت حاصل کرنا، یہ چیز حسد سے بچنے اور اس کے علاج میں معاون ہوگی۔ ٭ جب حسد کا داعیہ پیدا ہو تو نفس کا محاسبہ کرنا، محسود کے حسد سے اپنے آپ کو روکنے کی کوشش کرنا، بلکہ اس کی تعریف کرنا، اس کے لیے اس کی نعمت کی حفاظت اور زیادتی کی دعا کرنا، ہاں بغیر حسدکے اپنے لیے بھی اسی جیسی نعمت کی تمنا کرسکتا ہے۔ ٭ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر راضی رہنا، اسی پر قناعت کرنا، اس بات پر ایمان رکھنا کہ روزی، نعمتیں منجانب اللہ ہیں، وہ جسے چاہتا ہے اور جس طرح چاہتا ہے دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اگر کسی بندے کو کوئی نعمت دی ہے تو کوئی اسے ختم نہیں کرسکتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نعمت بغیر اس کے چاہے نہیں مل سکتی ہے، بندہ صرف راضی رہتے ہوئے التجا و دعا کرسکتاہے، اس لیے بندہ وہ طریقہ کیوں نہیں اپناتا جس سے بھلائی مل سکتی ہے اور
Flag Counter