Maktaba Wahhabi

418 - 548
۵۔آج کے بعد میرے بھائی پر گریہ وزاری مت کرنا: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انھیں جعفر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے تین دن بعد خبر دے کر ان کے پاس آئے اور فرمایا: آج کے بعد میرے بھائی پر گریہ وزاری مت کرنا، پھر فرمایا: میرے بھائی کے بچوں کو میرے پاس لاؤ، ہمیں لایا گیا جب کہ ہم چھوٹے تھے، آپ نے فرمایا: حجام کو بلاؤ، آپ نے حکم دیا، اس نے ہمارا سر مونڈا، پھر فرمایا: محمد تو ہمارے چچا ابوطالب جیسے ہیں، اور عبداللہ ساخت و اخلاق میں میرے مشابہ ہیں، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر اوپر اٹھایا اور فرمایا: اے اللہ! جعفر کے بچوں کی دیکھ ریکھ کر، اور عبداللہ کی تجارت میں برکت دے، کہتے ہیں پھر ہماری والدہ آئیں اور ہماری یتیمی کا تذکرہ کیا، آپ نے فرمایا: تمھیں ان کے فقر و فاقہ کا خوف ہے جب کہ میں دنیا و آخرت میں ان کا ولی ہوں۔[1] ۶۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انھیں اپنی سواری پر سوار کرنا: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو اپنے گھرانے کے بچوں سے ملتے، کہتے ہیں: آپ ایک سفر سے تشریف لائے، چنانچہ مجھے آپ تک لے جایا گیا، آپ نے مجھے اپنے سامنے سوار کرلیا، کہتے ہیں، پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے دونوں بیٹوں میں سے ایک (حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ ) کو لایا گیا، آپ نے انھیں پیچھے سوار کرلیا، کہتے ہیں کہ ایک سواری پر ہم تین آدمی مدینہ میں داخل ہوئے۔[2] ۷۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آپ کے لیے دعا کرنا: عمرو بن حریث سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے،وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، آپ نے فرمایا: اے اللہ! عبداللہ کی تجارت میں برکت عطافرما۔[3] عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر تین مرتبہ دست شفقت پھیرا اور ہر مرتبہ یہ دعا فرمائی: اے اللہ جعفر کے بچوں کی حفاظت فرما۔ [4] ۸۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی بیعت: ہشام بن عروہ اپنے والد عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی جب کہ وہ سات سال کے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انھیں دیکھا تو ہنس
Flag Counter