Maktaba Wahhabi

484 - 548
کا معاملہ قوی ہے، اور یہ کہ معاویہ رضی اللہ عنہ انھیں لالچ دلا رہے ہیں وہ سب ان سے متاثر ہوگئے، یہاں تک کہ حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی ایک تقریر میں کہا: ’’بلاشبہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے بسر( رضی اللہ عنہ ) فوجوں کو لے کر چڑھائی کرچکے ہیں، میری رائے میں وہ تم پر غالب آجائیں گے، اس لیے کہ وہ باطل پر ہونے کے باوجود متحد ہیں، تم حق پر ہونے کے باوجود منتشر ہو، وہ اپنے امیر کی اطاعت کرتے ہیں، تم نافرمانی کرتے ہو، وہ امین ہیں تم خائن ہو، میں نے فلاں کو گورنر بنایا،اس نے دھوکہ دیا اور مال لے کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا، فلاں کو گورنر بنایا، اس نے بھی خیانت کی، دھوکہ دیا اور مال لے کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا، تاآنکہ اگر میں نے ان میں سے کسی کو ایک پیالے کا امین بنایا تو مجھے اس کے دستے تک کا ڈر لگا رہا، اے اللہ! میں ان سے نفرت کرتا ہوں اور یہ مجھ سے، اس لیے انھیں مجھ سے اور مجھے ان سے چھٹکارا دے دے۔‘‘[1] امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد بھی عراق کے بڑے لوگوں اور لیڈروں سے معاویہ رضی اللہ عنہ مسلسل رابطہ رکھے ہوئے تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے بہت سے اسباب فراہم ہوگئے جو ان کے خیمے کے قوی ہونے میں معاون ثابت ہوئے۔ ان میں سے چند اسباب یہ ہیں: فوج ان کی مطیع و فرماں بردار تھی، ان پر اہلِ شام متفق تھے، شام میں ان کو انتظامی تجربہ حاصل تھا، ان کے مالی وسائل مضبوط تھے، امت کی مصلحتوں پر مشتمل مقاصد کے حصول میں مال بے دریغ خرچ کرتے تھے۔ صلح کی شرائط تاریخی کتابوں نیز نئے مصادر و مراجع نے صلح اور طرفین کی جانب سے طے شدہ شرائط سے متعلق گفتگو کی ہے، وہ شرطیں مورخین کے پاس منتشر تھیں، بعض علما نے ان کے جمع و ترتیب کی کوشش کی ہے، ان کی کوشش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی سمجھ کے مطابق میں نے بھی ان کی ترتیب کی کوشش کی ہے، اور صلح کے بندوں میں سے ہر بند پر مناسب تبصرہ کیا ہے۔ اولاً:… کتاب و سنت اور سیرت خلفائے راشدین پر عمل: صحیح بخاری کی روایت میں مذکور ہے کہ آنے والے وفد (عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ ) سے حسن رضی اللہ عنہ نے جس جس چیز کا مطالبہ کیا دونوں نے کہا: ہم اس کی ذمہ داری لیتے ہیں، جن حالات میں صلح کی تکمیل ہوئی ان میں عین مناسب تھا کہ کتاب و سنت اور سیرتِ خلفائے راشدین کے مطابق عمل کی یاد دہانی کرائی
Flag Counter