Maktaba Wahhabi

531 - 548
حسین رضی اللہ عنہ نے ان کے خط کا جواب دیا: مجھے امید ہے کہ خلافت سے علیحدگی کے بارے میں میرے بھائی کی رائے اور ظالموں سے جہاد کے بارے میں میری رائے درست ہے، جب تک ابن ہند (معاویہ رضی اللہ عنہ ) زندہ ہیں، زمین دوز ہو کر روپوش ہوجاؤ، اپنی خواہش کو چھپائے رکھو، زمین کی کشادگیوں میں رہ کر محتاط رہو، اگر ان کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور میں زندہ رہتا ہوں تو ان شاء اللہ تم تک میری رائے پہنچے گی۔[1] حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد مسلمانوں کے نزدیک حسین رضی اللہ عنہ کا اہم مقام تھا، لوگوں کا یہ خیال کافی مضبوط تھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد خلافت کے تنہا امیدوار حسین رضی اللہ عنہ ہیں، کبار اہل حجاز اور زعمائے کوفہ آپ سے ملنے آیا کرتے تھے، انھیں یقین تھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد وہی خلیفہ ہوں گے۔[2] کوفیوں نے اپنی کوشش میں صرف حسین رضی اللہ عنہ کو بلانے ہی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ انھوں نے محمد بن حنفیہ کو بھی اپنے پاس آنے کی دعوت دی،لیکن وہ اپنے اور آلِ علی سے متعلق اہل کوفہ کی خطرناکی کو تاڑ گئے، چنانچہ ان کے پیچھے بھاگنے اور ان کے باطل خیالات کی تصدیق سے حسین رضی اللہ عنہ کو آگاہ کرنے لگے، انھوں نے حسین رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارے ہی ذریعہ سے اپنی روزی روٹی چلائیں اور ہمارا ہی خون بہائیں۔[3] حسین رضی اللہ عنہ اور اہل کوفہ کے مابین خط و کتابت سے مدینہ میں بنوامیہ کو اندیشے لاحق ہوگئے، چنانچہ انھوں نے حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں مشورہ طلب کرنے کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا، جواباً انھوں نے ان لوگوں کو لکھا کہ ان سے بالکل کوئی تعرض نہ کرو۔[4] وہ خطوط، نیز حسین رضی اللہ عنہ اور کوفیوں کے مابین مضبوط تعلقات معاویہ رضی اللہ عنہ سے مخفی رہیں ایسا ممکن نہیں تھا، اسی لیے معاویہ رضی اللہ عنہ حسین رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کرتے تھے کہ وہ اللہ سے ڈریں، مسلمانوں میں اختلاف نہ پیدا کریں، اور مسلمانوں کے معاملے میں اللہ کا حوالہ دے کر انھیں نصیحت کرتے تھے۔[5] حسن اور حسین رضی اللہ عنہما اپنے عہد میں مخلص تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے دونوں اپنی بیعت پر قائم رہے، حسین رضی اللہ عنہ کی رائے میں حسن و معاویہ رضی اللہ عنہما کی زندگی میں، اسی طرح بھائی کی وفات کے بعد صلح ان پر لازم و ضروری ہے۔ ۳۔ کیا معاویہ رضی اللہ عنہ پر حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کی تہمت لگاناصحیح ہے؟ بعض روایتوں میں اس بات کا ذکر ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ کی وفات انھیں دیے گئے زہر سے ہوئی، تہمت کی
Flag Counter