Maktaba Wahhabi

422 - 548
أبا جعفر یا ابن الشہید الذی لہ جناحان فی أعلی الجنان یطیر ’’اے ابوجعفر! اے اس شہید کے بیٹے جن کے دو بازو ہیں جن سے وہ فردوس اعلیٰ میں اڑتے رہتے ہیں۔‘‘ أبا جعفر ما مثلک الیوم أرتجی فلا تترکنی بالفلاۃ أدور [1] ’’اے ابوجعفر! آج کے دن آپ جیسا کوئی نہیں جس سے میں مانگوں، اس لیے مجھے چٹیل میدانوں میں حیراں و سرگرداں نہ چھوڑیے۔‘‘ آپ نے کہا: اے بدوی! سامان تجارت جاچکاہے، اس لیے یہ سواری مع ساز و سامان لے لو، تلوار کے بارے میں تمھیں دھوکہ نہیں ہونا چاہیے میں نے اسے ایک ہزار دینار میں لیا ہے ۔[2] ۲۔ہم نے اسے فنا ہونے والی چیز دی ہے اور اس نے ہماری تعریف کی ہے جو بیان کی جائے گی اور ایسی ستائش کی ہے جو باقی رہے گی: ایک شاعر نے آپ کی تعریف کی، آپ نے اسے اونٹ، گھوڑے ، کپڑے، دراہم اور دنانیر دیے، آپ سے کہا گیا: اس مقدار میں اس کالے کلوٹے کو دے رہے ہیں ؟آپ نے کہا: اگر وہ کالا ہے تو اس کے اشعار سفید ہیں، اپنے اشعار کے بدلے جو کچھ پایا ہے اس سے زیادہ کا وہ حقدار ہے، ہم نے تو اسے فنا ہونے والی چیز دی ہے اور اس نے ہماری تعریف کی ہے جو بیان کی جائے گی، ایسی ستائش کی ہے جو باقی رہے گی، ایک قول کے مطابق یہ معاملہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما اور عبید اللہ بن قیس الرقیات کے درمیان کا ہے۔[3] نیز انھوں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کے بارے میں درج ذیل اشعار بھی کہے ہیں: و ما کنت إلا کالأغر بن جعفر رأی المال لا یبقی فأبقی لہ ذکرا[4] ’’اے ابن جعفر! آپ اس معزز شخص کی طرح ہیں جس کا خیال ہے کہ مال باقی رہنے والا نہیں، اس خیال کے باعث اس نے اپنی یاد کو باقی رکھا ۔‘‘
Flag Counter