Maktaba Wahhabi

530 - 548
حسن سند سے مروی بعض روایات میں وارد ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ حسین رضی اللہ عنہ سے مسلسل رابطے میں رہتے تھے، ان کی ضروریات اور مطالبات کو فوراً پورا کرتے اور کافی مقدار میں انھیں عطیات دیتے تھے،[1] شیعہ حضرات نے خود حسن، حسین اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کے عطیات کا اعتراف کیا ہے۔[2] قرائن سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حسین رضی اللہ عنہ کے روابط اچھے تھے، طرفین کے تعلقات عزت و احترام پر مبنی تھے، کوفہ سے نکل کر مدینہ میں قیام کرنے کے بعد حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ اہل کوفہ کے تعلقات منقطع نہیں ہوئے تھے، بلکہ طرفین کے تعلقات ان خطوط کے توسط سے باقی تھے جنھیں اہل کوفہ بھیجتے رہتے تھے، وہ خطوط موجودہ حکومت کی مخالفت کی دعوت اور خلافت کے لیے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے زیادہ حق دار ہونے اور لوگوں کو اس پر آمادہ کرنے پر مشتمل ہوا کرتے تھے، یہ خطوط حسن رضی اللہ عنہ کو متاثر نہ کرسکے، بلکہ انھیں کوفہ کے شیعوں کے بارے میں واضح تصور اور تاثر دیا، اور آگاہ کیا کہ وہ فتنہ و فساد والے ہیں، امت کا اتحاد و اتفاق نہیں چاہتے۔[3] یزید بن اصم کہتے ہیں: حسن رضی اللہ عنہ کے پاس خطوط کا ایک بنڈل پہنچ چکا تھا تو آپ نے کہا: اے لونڈی لگن لے کر آ، وہ لے کر آئی اور پانی ڈال دیا، اور آپ نے ان تمام خطوط کو اس پانی میں ڈال دیا، اس میں سے ایک خط بھی نہیں کھولا اور نہ ہی اسے پڑھا، میں نے پوچھا: اے ابومحمد! یہ خطوط کن کے پاس سے آئے تھے؟ کہا: اہل عراق کے پاس سے، ایسی قوم کے پاس سے جو باطل سے باز آکر حق کی جانب رجوع کرنے والی نہیں ہے، میں ان سے اپنے بارے میں نہیں لیکن ان کے بارے میں ڈرتا ہوں، اور حسین رضی اللہ عنہ کی جانب اشارہ کیا۔[4] حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد شیعہ سلیمان بن صرد کے مکان پر اکٹھے ہوئے اور حسن رضی اللہ عنہ کی وفات پر حسین رضی اللہ عنہ کے پاس تعزیت کا خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جانے والے کے بالمقابل عظیم ترین اخلاق سے نوازا ہے، ہم آپ کے شیعہ (ہم نوا) ہیں، آپ کی مصیبت ہماری مصیبت، آپ کا غم ہمارا غم، آپ کی خوشی ہماری خوشی ہے، ہم آپ کے حکم کے منتظر ہیں۔[5]
Flag Counter