Maktaba Wahhabi

299 - 548
کے خون کی حفاظت نے آپ کو سرداری کے اس اعلیٰ مقام پر پہنچا دیا جہاں تک طاقت و قوت کے ذریعہ سے نہیں پہنچا جاسکتا۔ حسن رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے اس حالت میں صلح کی کہ آپ کے ساتھ ہزاروں لوگ تھے، ان میں کچھ لالچی اور دوسروں کے تیار کردہ تھے، لیکن ان کی اکثریت مخلص اور وفادار تھی، آپ نے نہیں چاہا کہ آپ کی وجہ سے ایک قطرہ خون بہے، یا اس راہ میں کسی مسلمان کو زخم پہنچے۔ اگر قوموں کی سرداری ان کی حفاظت و صیانت اور ترقی کے ذریعہ سے نہ حاصل کی گئی ہو تو وہ اندھی سرکشی، حماقت کے باعث کسی معاملے میں کود پڑنا، خطرناک اقدام اور اپنے وجود کو داؤ پر لگانا ہے، اس کے نتیجے میں ہلاکت و بربادی اور ذلت و رسوائی ہی ہاتھ آنے والی ہے، ایسی سرداری والے غضب الٰہی اور تاریخ کی لعنت کے مستحق ہوتے ہیں، حصول دنیا، سلطنت اور سرداری کی لالچ ہی کے باعث انسانی خون کی ندیاں بہتی رہی ہیں۔[1] ۸۔آپ کے جسمانی اوصاف حسن بن علی رضی اللہ عنہما نہایت خوبرو، خوبصورت، سرخی مائل گورے رنگ کے تھے، آنکھیں کالی، رخسار نرم، داڑھی گھنی تھی، گردن جیسے چاندی کی صراحی، وسیع و عریض کندھے، درمیانہ قد، بہت ہی خوب صورت گھنگھریالے بال اور اچھے بدن والے تھے۔[2] حسن رضی اللہ عنہ پر یہ خاص الٰہی عنایت و برکت تھی کہ آپ اپنے نانا صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔[3] ثانیاً:… حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی معاشرتی زندگی خلافتِ راشدہ کے قائم کردہ اسلامی معاشرے میں زندگی گزارتے ہوئے حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے اپنے پیچھے بہت سارے نمایاں کارنامے چھوڑے ہیں، آپ نظریات و افکار کی اصلاح، لوگو ں کے کام آنے، ان کے ساتھ بھلائی سے پیش آنے، وعظ و نصیحت اور حکمت کی عمدہ باتوں وغیرہ کے ذریعے سے ان کی رہنمائی کے حریص تھے، اس اجمال کی تفصیل درج ذیل ہے: ۱۔علی رضی اللہ عنہ کے دنیا میں دوبارہ آنے کے عقیدہ کی تردید: عمرو بن اصم سے مروی ہے کہ میں نے حسن رضی اللہ عنہ سے کہا:
Flag Counter