Maktaba Wahhabi

160 - 548
میں ان کی سیرت اور عہد فاروقی میں ان کی زندگی کے کارناموں کا تذکرہ کیا ہے۔ ۶۔مدائن کے اموال غنیمت: جب ۱۶ ھ میں مدائن فتح ہوا، وہاں سے اموال غنیمت آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما میں سے ہر ایک کو ایک ایک ہزار اور اپنے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو پانچ سو درہم دیے۔[1] اس واقعے سے اس با ت کی تائید ہوتی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ حسن وحسین رضی اللہ عنہما سے محبت کرتے تھے اور انھیں مقدم رکھتے تھے۔ ٭ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے تفقہ کا حسن بن علی رضی اللہ عنہما پر اثر: عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی حکومت خلافت راشدہ کی نہج پر قائم ہوئی، مشکلات کے حل، نوپیش آمدہ مسائل میں اجتہاد، اور حکومت کے اداروں کو ترقی دینے میں توفیق الٰہی کے بعد عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عبقریت کا بڑا دخل رہا، آپ کی ثقافت اور آپ کے عہد کی ادبیات سے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے متاثر ہونے میں آپ کے والد علی رضی اللہ عنہ کی عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے قربت معاون رہی، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ فاروقی حکومت کی مجلس شوریٰ کے نمایاں ممبر تھے، بلکہ وہی مستشارِ اول تھے، آپ کے فضل، تفقہ اور حکمت کے عمر رضی اللہ عنہ معترف تھے آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھتے تھے، چنانچہ اس سلسلے میں آپ کے بارے میں ان کا قول ہے: ((أقضانا علي۔))[2] ’’قضا اور فیصلوں میں ہم میں سے سب سے زیادہ اہل علی رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘ عہد فاروقی میں حکومتی، مالی اور عدالتی امور میں علی رضی اللہ عنہ کے بہت سارے اجتہادات تھے، جن پر امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے عمل کیا، آپ ان سے ہر چھوٹے بڑے معاملے میں مشورہ کرتے، بیت المقدس اور مدائن کی فتح کے موقع پر، نہاوند کی جانب لشکر کشی اور اہل فارس سے جنگ کے موقع پر، رومیوں سے جنگ کے موقع پر، ہجری سال کی ابتداء کہاں سے ہو اس کی تعیین کے موقع پر، اس کے علاوہ بہت سارے مواقع پر آپ سے مشورہ کیا۔[3] علی رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی بھر آپ کے خیرخواہ، مستشار، آپ سے محبت کرنے والے اور آپ کی فکر رکھنے والے تھے۔ اسی طرح عمر رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے تھے، ان کے مابین دو طرفہ محبت و الفت اور اعتماد تھا، اس کے باوجود دشمنان اسلام تاریخ کو مسخ کرنے میں لگے ہیں، اور اپنے مزاج و خیال کے مطابق بعض افسانے
Flag Counter