Maktaba Wahhabi

300 - 548
’’شیعوں کا عقیدہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو انھو ں نے فرمایا: اللہ کی قسم وہ سب جھوٹے ہیں، وہ شیعہ نہیں ہیں، اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ آپ دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو ہم آپ کی بیویوں کی شادیاں نہ ہونے دیتے، آپ کے مال کو تقسیم نہ کرتے۔‘‘[1] اس عقیدے کا سب سے پہلا قائل عبداللہ بن سبا تھا، مگر وہ آپ کی موت کا نہیں بلکہ آپ کے غائب ہوجانے کا قائل تھا، اور عقیدہ رکھتا تھا کہ آپ لوٹ کر آئیں گے، دنیا میں دوبارہ آنے کا عقیدہ سبئیہ کیسانیہ وغیرہ کا عقیدہ تھا، لیکن بعد میں دوسرے غالی فرقوں کا بھی عقیدہ ہوگیا۔ ((و یشیر الآلوسی إلی أن تحول مفہوم الرجعۃ عند الشیعۃ الرافضۃ منھ رجعۃ الإامام فقط إلی ذلک المعنی العام کان فی قرن الثالث)) [2] ’’رجعت‘‘ (دنیا میں دوبارہ آنے) کے عقیدے میں عبداللہ بن سبا یہودی کا کردار موسس کا کردا رتھا، لیکن وہ رجعت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھی، اسی طرح وہ آپ کی موت کا ہی سرے سے منکر تھا۔ ۲۔دوسروں کے کام آنا: حسن رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی نے آکر اپنی ضرورت بیان کی، چنانچہ آپ اس کی ضرورت کے لیے اس کے ساتھ نکل پڑے، اس نے کہا: اپنی ضرورت میں میں آپ سے مدد لوں یہ چیز مجھے پسند نہ تھی، میں نے حسین رضی اللہ عنہ سے ابتدا کی تھی، تو انھو ں نے فرمایا: اگر میرا اعتکاف نہ ہوتا تو میں آپ کے ساتھ چلتا، اس پر حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے کسی مسلمان بھائی کی ضرورت میں کام آنا میرے نزدیک ایک مہینے کے اعتکاف سے بہتر ہے۔[3] دوسری روایت میں ہے کہ آپ طواف ترک کرکے دوسرے کی ضرورت کے لیے چلے گئے۔[4] حسن رضی اللہ عنہ کا قول ہے، بعض لوگوں نے اسے حسین رضی اللہ عنہ کا قول قرار دیا ہے۔ لوگ آپ کے ضرورت مند ہوں یہ آپ پر اللہ کی نعمت ہے، اس لیے نعمتوں سے اکتاؤ نہیں کہ وہ زحمت بن جائیں۔ یہ معلوم ہوناچاہیے کہ بھلائی تعریف اور اجر کا باعث ہوتی ہے، اگر تم بھلائی کو کسی شخص کے روپ میں دیکھو تو تم اسے دنیا والوں پر فوقیت رکھنے والا، دیکھنے والوں کو خوش کرنے والا، بہت اچھا اور خوبصورت انسان پاؤ گے، اور اگر تم کمینہ پن کو انسان کے روپ میں دیکھو تو تم اسے نہایت بدصورت، مسخ شدہ چہرہ والا پاؤ گے، لوگوں کے دل اور ان کی نگاہیں اس سے نفرت کریں گی۔[5]
Flag Counter