Maktaba Wahhabi

122 - 548
بدبو، حسی و معنوی نجاستیں ہیں، اسی طرح ’’التطہیر‘‘سے مراد عصمت نہیں ہے، اللہ تعالیٰ صرف اہل بیت کی نہیں بلکہ ہر مومن کی تطہیر چاہتا ہے، اگرچہ اہل بیت تطہیر کے زیادہ حقدار ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (مَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ) (المائدۃ:۶) ’’اللہ تعالیٰ تم پر کسی طرح کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا ارادہ تمھیں پاک کرنے کا اور تمھیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے۔‘‘ نیز فرماتا ہے: (خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا) (التوبۃ:۱۰۳) ’’آپ ان کے مالوں سے صدقہ لے لیجیے جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں۔‘‘ نیز فرماتا ہے: (إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ) (البقرۃ:۲۲۲) ’’اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ جس طرح اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ وہ اہلِ بیت کی تطہیر چاہتا ہے اسی طرح اس بات کی بھی خبر دی کہ وہ مومنین کی تطہیر چاہتا ہے، اگر تطہیر سے مراد معصوم ہونا ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور عام مومنین بھی معصوم ہوتے، اس لیے کہ آیتوں میں ان کی تطہیر کے ارادے کی تصریح ہے، اور مسجد قبا میں آنے جانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ) (التوبہ:۱۰۸) ’’اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسندکرتا ہے۔‘‘ جب کہ یہ لوگ بالاتفاق معصوم نہیں تھے۔ تین سو تیرہ بدری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ) (الانفال:۱۱) ’’اور وہ تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا کہ اس پانی کے ذریعہ سے تم کو پاک کردے، اور تم سے
Flag Counter