Maktaba Wahhabi

279 - 548
قیام اللیل ایمان کی تازگی کے اہم ترین وسائل میں سے ہے، نیک لوگوں کے تجربے میں یہ بات آئی ہے کہ دلوں کو زندگی عطا کرنے میں اس کا بہت موثر کردار ہوتا ہے۔ ’’المدخل‘‘میں ابن الحاج کہتے ہیں: قیام اللیل کے بہت سارے فوائد ہیں، ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: ۱۔ اس سے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے آندھی سے درخت کے سوکھے پتے۔ ۲۔ اس سے دلوں کو روشنی حاصل ہوتی ہے۔ ۳۔ قیام اللیل ادا کرنے والا آسمان سے فرشتوں کو ویسے ہی دکھائی دیتا ہے جیسا کہ زمین والوں کو آسمان پر کوئی روشن ستارہ۔ ۴۔ قیام اللیل اپنے ادا کرنے والے کے لیے ایسی روشنیوں اور برکتوں کا باعث ہوتا ہے جو بیان سے باہر ہیں۔[1] قیام اللیل (تہجد) مومن کے لیے باعثِ شرف ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((شَرْفُ الْمُوْمِنِ صَلَاتُہٗ بِاللَّیْلِ وَ عِزُّہُ اسْتِغْنَاؤُہٗ عَمَّا فِیْ أَیْدِي النَّاسِ۔)) [2] ’’مومن کا شرف قیام اللیل (تہجد) ادا کرنا ہے اور اس کی عزت لوگوں کے مال و دولت سے مستغنی رہنا ہے۔‘‘ حبِ الٰہی کے دعوے اس وقت تک نہیں مانے جاسکتے ہیں جب تک کہ اس کی دلیلیں نہ ہوں، رات کی گھڑیاں اس کی شہادت نہ دیں، پس ہر مدعی پر دلیل ضروری ہے، قیام اللیل کرنے والے ہی لوگوں کے مابین لائق عزت و احترام ہیں، اور ہم جیسے غافل اور سونے والوں کو مذکورہ گھڑیاں رسوا کردیتی ہیں، ان کا تذکرہ باقی نہیں رہتا، ان کی شرافت داغ دار ہوجاتی ہے۔[3] حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی سیرت سے ہمیں قیام اللیل (تہجد) کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، رات میں صدق و اخلاص کاجذبہ دلوں میں بسایا جاسکتا ہے، یہ جذبہ جس قدر زیادہ ہوگا دل میں بھلائی کا عنصر اسی قدر زیادہ ہوگا، اور دل میں بھلائی کا عنصر جس قدر زیادہ ہوگا اسی قدر ہر جانب سے بھلائی ہی بھلائی حاصل ہوگی۔ ( إِن يَعْلَمِ اللَّـهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ) (الانفال:۷۰)
Flag Counter