Maktaba Wahhabi

281 - 548
’’بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر کے ہیں ؟‘‘ یعنی جو شکر اور نعمتوں کے حقوق جانتے ہیں وہ اور وہ جو انھیں نہیں جانتے برابر نہیں ہوسکتے۔[1] شاعر کہتا ہے: القانتون المخبتون لربہم الناطقون بأصدق الأقوال ’’اپنے رب کے سامنے عجز و انکساری کا اظہار کرنے والے، فرماں بردار اور سچ بولنے والے بندے‘‘ یحیون لیلہم بطاعۃ ربہم بـتـلاوۃ و تــضـــرع و سـؤال ’’اپنے رب کی اطاعت میں شب بیداری کرتے ہیں دعا، گریہ وزاری اور قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔‘‘ و عیونہم تجری بفیض دموعہم مثل انہمال الوابل الہطال ’’موسلا دھار بارش کے مانند ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہورہی ہے۔‘‘ فی اللیل رہبان وعند جہادہم لعدُوِّہم من أشجع الأبطال ’’راتوں میں وہ عبادت گزار اور دشمنوں سے جہاد میں وہ بہادر ترین ہیں۔‘‘ بوجہہم أثر السجود لربہم و بہا أشعۃ نورہ المتلالی [2] ’’ان کی پیشانیوں پر اپنے رب کے لیے سجدوں کے نشانات اور چمکتے نور کی شعاعیں ہیں۔‘‘ ٭ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے بکثرت حج کیے تھے، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اپنی جوانی میں جس چیز کے نہ کرسکنے پر مجھے ندامت ہے وہ یہ کہ میں پیدل حج نہ کرسکا، حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے پچیس مرتبہ پیدل حج کیا ہے جب کہ آپ کے ساتھ اونٹوں کا قافلہ چل رہا تھا، آپ نے اپنے اور اللہ کے مابین اپنے مال کو تین مرتبہ تقسیم کیا یہاں تک کہ چرمی موزہ دے دیتے اور جوتا اپنے پاس رکھتے۔[3]
Flag Counter