Maktaba Wahhabi

190 - 224
نیز فرمایا: ﴿وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ﴾ (آل عمران: ۱۳۴) ’’اور غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کر دینے والے ہیں۔‘‘ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا مجھے کچھ نصیحت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: غصہ مت کرو۔[1] آپ نے صحابہ سے پوچھا تم پہلوان کس کو سمجھتے ہو؟ کہا جسے کوئی پچھاڑ نہ سکے۔ فرمایا: نہیں۔ بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت ضبط (قابو) کر جائے۔[2] میدان جنگ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دشمن کو دے پٹکا۔ اس نے غصے سے آپ کے منہ پر تھوک دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے چھوڑ کر الگ کھڑے ہوگئے۔ اس نے پوچھا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ بولے: میں دین کے لیے لڑ رہا تھا۔ اگر تمہارے تھوکنے کا انتقام لیتا تو اس میں میری اپنی ذات کا دخل ہو جاتا اس لیے علیحدہ ہوگیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ذات کے لیے انتقام لیتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ ہاں اگر اللہ کے کسی قانون کی بے حرمتی ہو رہی ہو تو آپ سخت غصہ ہوتے تھے۔[3]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : اگر کوئی غصہ ہو اور وہ کھڑا ہوا ہے تو بیٹھ جائے، اگر اس سے بھی غصہ دور نہ ہو تو لیٹ جائے۔[4] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جب کوئی غصہ ہو تو چپ ہو جائے۔[5] دو آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا کیا۔ ایک کا چہر غصہ سے سرخ ہو رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: مجھے معلوم ہے اگر یہ ’’أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْم‘‘ کہہ دے تو
Flag Counter