Maktaba Wahhabi

165 - 224
آئے۔[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسجد نبوی میں محنت مزدوری کے میلے کپڑے پہن کر نماز پڑھنے آجاتے، جس سے پسینہ ہونے کے بعد بدبو پھیلتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصیت سے جمعہ کے دن غسل کرنے کا شرعی حکم صادر فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے اور درخت کے سایہ میں پاخانہ، پیشاب کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درو دیوار پر تھوکنا انتہائی ناپسند تھا۔ آپ اسے چھڑی سے کھرچتے اور سخت خفگی کا اظہار فرماتے تھے۔ آپ نے مسجد نبوی کی دیوار پر تھوک کا نشان دیکھا تو غصے سے چہرہ سرخ ہوگیا۔ ایک انصاری عورت نے اسے کھرچ کر وہاں خوشبو ملی تو آپ نے مسرت کا اظہار فرمایا۔[3] آپ اپنی مجلس گرامی اور مسجد نبوی میں خصوصاً جمعہ کے روز خوشبو کی انگیٹھیاں جلانے کا اہتمام فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدبودار چیزیں ناپسند تھیں۔ آپ کا ارشاد ہے: کوئی شخص پیاز اور لہسن کھا کر ہمارے پاس نہ آئے اور نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس باتیں امور فطرت میں سے ہیں۔ مونچھیں تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، پانی سے ناک صاف کرنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے کوے دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بالوں کو صاف کرنا، استنجاء کرنا اور کلی کرنا۔ بعض روایات میں دیگر فطری عادات حسنہ کا ذکر بھی ہے، مثلاً ختنہ کرنا وغیرہ۔[4] حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بال رکھتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میں بالوں
Flag Counter