میں سے کو ن بہترہے اور کو ن دوستی کے لائق ہے اور کس سے اچھی چیز کی امید ہے۔
بلا شبہ برا پڑوسی ایک مصیبت ہے، اس سے خیر کی کوئی امید نہیں بلکہ اس سے فتنہ وفساد کی زیادہ توقع ہے، قریب رہنے والے افراد کے اوپر اس کے غلط اثرات پڑیں گے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برے پڑوسی کے غلط اثرات کی وجہ سے اکثر اپنی دعاؤں میں اس سے پناہ مانگتے تھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: ’’ اے اللہ! میں برے پڑوسی سے دار المقامہ میں تیر ی پناہ مانگتا ہوں (یعنی جو مستقل مکان میں پڑوس میں رہتاہو) اس لیے کہ صحرا اور دوسری جگہ میں رہنے والا پڑوسی دوسری جگہ منتقل ہو جائے گا۔‘‘[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ برے پڑوسی سے پنا ہ مانگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ برے پڑوسی سے مستقل رہنے کی جگہ میں اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو، اس لیے کہ دوسری جگہ کا رہنے والا پڑوسی تجھ سے جدا ہوجائے گا۔‘‘[2]
٭٭٭
|