Maktaba Wahhabi

95 - 503
پھر اس کے بعد فتنہ اٹھ کھڑا ہوا۔ مسلمان مؤرخین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے نصف ثانی (۳۰-۳۵ھ) کے دوران پیش آنے والے واقعات کو فتنہ سے موسوم کرتے ہیں۔ جس کا نتیجہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی صورت میں سامنے آیا۔[1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دوران اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی چند سالوں میں مسلمان باہم اتفاق و یگانگت سے رہتے تھے اور ان کے درمیان کوئی نزاع نہیں تھا۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اواخر میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جن کی وجہ سے ان کے درمیان قدرے اختلاف پیدا ہو گیا اور آخر کار فتنہ پردازوں کے ایک گروہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا جس کے بعد مسلمان تفرقہ بازی کا شکار ہو گئے۔[2] صدیقی و فاروقی خلافت اور عثمانی خلافت کے ابتدائی سالوں میں مسلمان معاشرہ مندرجہ ذیل امتیازات کا حامل تھا: ٭ عمومی طور سے یہ معاشرہ ہر اعتبار سے ایک اسلامی معاشرہ تھا۔ اس کا اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر پختہ ایمان تھا۔ اسلامی تعلیمات و احکام کی تطبیق کا پورا پورا التزام کیا جاتا تھا اور معاصی کا ارتکاب بہت کم دیکھنے میں آتا تھا۔ ٭ یہ ایسا معاشرہ تھا جس میں امت کا حقیقی اور ربانی معنی اپنے اعلیٰ ترین معیار پر متحقق تھا۔ یہ ایک ایسی امت تھی جو زبان، رنگ، جنس اور علاقہ ارضی سے صرف نظر کرتے ہوئے محض عقیدہ و ایمان کی بنیاد پر باہم مربوط تھی۔ یہ ایک ایسا امتیازی نشان ہے جو تاریخ عالم میں امت مسلمہ کے علاوہ اور کسی امت کو حاصل نہ ہو سکا۔ ٭ یہ ایک اخلاقی معاشرہ تھا جو واضح اخلاقی بنیاد پر استوار تھا اور یہ بنیاد دینی احکام اور اس کی توجیہات سے ماخوذ تھی۔ ٭ یہ ایک ذمہ دار اور سنجیدہ معاشرہ تھا جو بلند تر مقاصد کے حصول کے لیے مصروف عمل رہتا تھا۔ یہ معاشرہ جس سنجیدگی کا حامل تھا وہ ترش روئی اور تند مزاجی سے عبارت نہیں تھی بلکہ وہ ایسی روح تھی جو لوگوں میں عزم و ہمت پیدا کرتی اور انہیں سرگرمی، عمل اور حرکت پر آمادہ کرتی تھی۔[3] ٭ وہ ایک ایسا معاشرہ تھا جسے ہر شعبہ حیات میں عمل و فعل کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ جس میں فوجی روح کارفرما تھی اس روح کو نہ صرف یہ کہ جہاد فی سبیل اللہ میں بلکہ جملہ پہلوؤں اور رجحانات میں واضح طور سے محسوس کیا جا سکتا تھا۔[4] ٭ یہ ایک عبادت گزار معاشرہ تھا جس کے جملہ تصرفات میں روح عبادت واضح طور سے دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ
Flag Counter