Maktaba Wahhabi

53 - 503
نے فرمایا تھا: ’’میرے اللہ! میں جس پر لعنت کروں یا اسے برا کہوں تو اسے اس کے حق میں پاکیزگی اور رحمت بنا دینا۔‘‘[1] شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ایک فرقہ اس حدیث کو معاویہ رضی اللہ عنہ کو مطعون کرنے کے لیے ناجائز طور پر استعمال کرتا ہے، حالانکہ اس سے ان کے مذموم عزائم کو کوئی مدد نہیں ملتی۔ پھر آخر انہیں مطعون کرنے کا جواز بھی کیا ہے۔ وہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی تھے۔‘‘[2] یہ بھی کہا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: ’’اللہ اسے سیرشکم نہ کرے۔‘‘ ایسا کلمہ ہے جسے عرب اس کے لغوی معنی میں استعمال نہیں کرتے۔ جیسا کہ یہ کلمات: قاتلہ اللّٰہ و ما اکرمہ، ویل امہ و ابیہ ما اجودہ، و غیرہما…[3] ج: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خالہ محترمہ ام حرام بنت ملحان کہتی ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سو گئے۔ جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے مسکرانے کی وجہ پوچھی، تو آپ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگوں کو میرے سامنے پیش کیا گیا وہ سمندر میں شامی تختوں پر بیٹھے بادشاہوں کی طرح سفر کریں گے۔ میں نے کہا: دعا فرمائیں اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل فرما دے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی اور پھر دوبارہ سو گئے۔ آپ پھر دوبارہ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے وہی پہلے والا سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی جواب دیا، انہوں نے دوبارہ پہلے والی دعا کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا: تم پہلے والوں میں سے ہو۔ پھر وہ دن بھی آیا کہ ام حرام بنت ملحان اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ سمندر کے جہادی سفر پر روانہ ہوئیں، معاویہ رضی اللہ عنہ کی معیت میں جہاد کرنے کے لیے سمندری سفر پر روانہ ہونے والا یہ پہلا لشکر تھا۔[4] جب یہ لشکر واپس آنے کے لیے روانہ ہوا تو انہیں سواری پر سوار کیا گیا، سواری نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔[5] نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کے ضمن میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے کچھ لوگوں کو سمندری جہادی سفر پر روانگی کے منظر کو دیکھ کر مسکرانا انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے مترادف اور ان کے مقام و مرتبہ پر خوشی کا اظہار تھا۔[6] د: ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:’’ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے آپ کے یہ
Flag Counter