Maktaba Wahhabi

481 - 503
اس کی یہ باتیں سن کر زیاد کہنے لگا: تمہاری رائے تیر بہدف ہے، اب خیر و برکت سے روانہ ہو جاؤ، اگر تمہاری رائے درست ہوئی تو ٹھیک اور اگر کوئی غلطی ہو گئی تو اللہ نے چاہا تو اس میں بھی خیر ہو گی، عبید نے یزید سے ملاقات کی اور اس سے مذاکرات کیے۔ دوسری طرف زیاد نے معاویہ کو انتظار کرنے کے لیے لکھا۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کی اس رائے کو تسلیم کر لیا اور یزید نے بھی اپنے اکثر افعال ترک کر دئیے۔[2] اس نص کی تحلیل سے مندرجہ ذیل حقائق سامنے آتے ہیں: الف: اس سوچ کا آغاز معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے ہوا اور انہیں اس امر کا بخوبی ادراک تھا کہ وہ خطرناک قدم اٹھا رہے ہیں جو پہلے نہیں ہوا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس بارے مشاورت کے لیے زیاد کا انتخاب کیا، اور زیاد وہ شخص ہے جس کے بارے میں اصمعی فرماتے ہیں: عربوں میں چار لوگ بڑے اصحاب بصیرت ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ غور و فکر کے لیے، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اچانک پیش آمدہ مسئلہ کے حل کے لیے، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ مشکلات کے حل کے لیے اور زیاد ہر چھوٹے بڑے مسئلہ کے لیے۔ زیاد نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو انتظار کی پالیسی اختیار کرنے کا مشورہ دیا تو انہوں نے اسے قبول کر لیا اور پھر زیاد کی وفات کے بعد ہی اس پُر اَز خطر کام کی طرف کوئی پیش قدمی کی۔[3] طبری فرماتے ہیں: جب زیاد فوت ہو گیا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک تحریر نکالی اور اسے لوگوں کے سامنے پڑھا، وہ تحریر یزید کو خلیفہ بنانے کے مضمون پر مشتمل تھی اور اس میں بتایا گیا تھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد یزید خلیفہ ہو گا، یہ سن کر پانچ لوگوں کے علاوہ باقی سب لوگ یزید کی بیعت پر تیار ہو گئے۔[4] ب: معاویہ رضی اللہ عنہ یہ چاہتے تھے کہ لوگ ان کی زندگی میں ہی یزید کی بیعت کر لیں۔ یہ بھی ایک نئی بات تھی جس کی قبل ازیں کوئی مثال نہیں ملتی۔ لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی۔ ج: زیاد نے صورت حال کی سنگینی کو محسوس کر لیا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس نے شروع میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام اپنا مشورہ لکھ بھیجنا پسند نہ کیا، بلکہ اسے اپنے قاصد عبیداللہ بن کعب نمیری کے سپرد کرنا چاہا تاکہ وہ اسے معاویہ کے حوالے کریں۔ جس سے مقصود اس خبر کو مخفی رکھنا تھا تاکہ کوئی ناگوار صورت حال پیدا نہ ہو۔ اسی لیے اس نے عبید سے کہا تھا کہ میں نے تجھے ایک ایسی بات کرنے کے لیے یہاں بلایا ہے جس کا میرے نزدیک قلم سے آشنا ہونا بھی درست نہیں ہے۔ د: معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کے متنفر ہونے سے خائف تھے اس لیے کہ خلیفہ کی زندگی میں اس کے بیٹے کے لیے
Flag Counter