Maktaba Wahhabi

458 - 503
معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن کی باہمی صلح کے ساتھ اس کا تدارک نہ کرتی۔ مصادر ایسی نصوص سے بھرے پڑے ہیں جو حرکت جہاد کی رکاوٹ میں اس فتنہ کے اثرات کو واضح کرتی ہیں۔[1] حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: مجھے خیال آیا کہ میں مدینہ منورہ میں جا کر وہاں رہائش اختیار کر لوں اور یہ سب کچھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کر دوں۔ یقینا فتنہ دراز ہو چکا، اس دوران خون گرائے گئے، قطع رحمی کی گئی، راستے مسدود کر دئیے گئے اور جہادی محاذ معطل ہو کر رہ گئے۔[2] ابو زرعہ دمشقی نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا اور لوگوں کا آپس میں اختلاف پیدا ہو گیا تو جہاد کرنے والا کوئی بھی باقی نہ بچا یہاں تک کہ امت معاویہ رضی اللہ عنہ پر جمع ہو گئی۔[3] ابو بکر المالکی فرماتے ہیں: فتنہ وقوع پذیر ہو گیا، عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا اور ان کے بعد علی رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے اور افریقہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ولایت تک اپنی حالت پر برقرار رہا۔[4] لیکن صلح اور اس پر مرتب ہونے والے اتحاد اور اجتماع کے بعد فتوحات اسلامیہ کی تحریک کا نئے سرے سے پھر آغاز ہو گیا، عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں فتوحات کا سلسلہ تین محاذوں پر جاری تھا۔ جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا۔ کتاب و سنت پر اتحاد و اجتماع مقاصد شریعت میں سے ہے اور یہ مقصد اللہ تعالیٰ کے دین کی تمکین و تقویت اور فتوحات کی تحریک کے تسلسل کا اہم ترین سبب ہے۔ مسلمانوں کے دلوں کو جیتنے اور ان کی صفوں کو متحد رکھنے کے لیے ضروری ذرائع اور اسباب کو اختیار کرنا بذات خود بہت بڑا جہاد ہے، اس لیے کہ مسلمانوں کی عزت و قوت، ان کی حکومت کے قیام اور ان کے رب کی شریعت کو حاکم بنانے کے لیے اس قدم کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔[5] فتوحات کی تحریک اتفاق، اتحاد و اجتماع کے اختیار کرنے اور اختلاف و انتشار سے بچنے کی مرہون منت ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران: ۱۰۳) ’’سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ فرقہ مت بنو۔‘‘ ۲۔ اسباب اختیار کرنے کی سنت:… اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿وَ اَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَ عَدُوَّکُمْ وَ اٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ لَا تَعْلَمُوْنَہُمْ اَللّٰہُ یَعْلَمُہُمْ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْئٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یُوَفَّ اِلَیْکُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَo﴾ (الانفال: ۶۰) ’’تم ان کے لیے مقدور بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کو تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا دوسروں کو بھی جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب
Flag Counter