Maktaba Wahhabi

431 - 503
کے پاس صرف انہیں راہ راست پر لانے اور انہیں اسلام کی دعوت دینے کے لیے آئے ہیں جو کہ ان کے لیے خیر و برکت کا پیغام ہے اور اس میں ان کی سعادت پنہاں ہے اور یہ کہ وہ رومیوں سے آزادی حاصل کرنے میں ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو کئی صدیوں سے ان کا اور ان کے علاقوں کو استحصال کر رہے ہیں۔ رومی افریقہ کے وسط اور اس کے جنوب میں متعدد شکستوں سے دوچار ہونے کے باوجود شمال میں ابھی تک بڑی قوت کے مالک تھے اور ان کے دار الحکومت قرطاجنہ کا گزشتہ فاتحین میں سے کسی نے قصد نہیں کیا تھا، وہ ابھی تک بنزرت سے لے کر طنجہ تک مغربی ساحل میں بھی موثر قوت کے طور پر موجود تھے، لہٰذا ابو المھاجر انہیں ان علاقوں میں کمزور کرنے کے لیے ان پر شدید ضرب لگانا چاہتے تھے اور بربر قبائل کے ساتھ ان کے معاہدے کو توڑنا چاہتے تھے، لہٰذا وہ قرطاجنہ کی طرف روانہ ہوئے اور اسے دعوت مبارزت دی مگر جب شہریوں نے اس کے دروازے بند کر دئیے اور اس کی بلند و بالا دیواروں کے پیچھے قلعہ بند ہوئے تو ابو المھاجر نے اس کا محاصرہ سخت کر دیا جب رومیوں کو یقین ہو گیا کہ وہ اسلامی لشکر کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں اور یہ کہ ان کے خلاف ابو المھاجر کی جیت یقینی ہے اور وہ بزور بازو دار الحکومت میں داخل ہو جائیں گے تو انہوں نے ان سے صلح کا مطالبہ کیا، انہوں نے ان کی یہ پیش کش اس شرط پر قبول کر لی کہ وہ جزیرہ شریک[1] کو خالی کر دیں گے تاکہ اس میں ان کا لشکر پڑاؤ کر سکے، یہ جزیرہ قرطاجنہ سے قریب تھا اس پر قبضہ جمانے کا مقصد رومیوں کی نگرانی کرنا اور ان کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنا تھا۔ ابو المھاجر نے اس جزیرہ میں اپنے ایک کمانڈر حنش صنعانی کی قیادت میں ایک لشکر چھوڑا تاکہ وہ بوقت ضرورت رومیوں کا راستہ روک سکیں۔[2] جب رومی جزیرہ شریک سے باہر نکل گئے تو ابو المھاجر نے قرطاجنہ کا محاصرہ اٹھا لیا اور رومیوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنے اور مسلمانوں کی پر امن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے وہاں ایک پرجوش لشکر چھوڑ دیا، اور خود مغرب کی طرف پیش قدمی کے لیے ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ چل نکلے۔ رومی اور بربر قبائل ان سے اس قدر خوفزدہ ہوئے کہ کسی کو بھی ان کا راستہ روکنے کی جرأت نہ ہوئی یہاں تک کہ وہ میلہ شہر جا پہنچے[3]، یہ شہر بجایہ سے پچاس میل دور اس کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔[4] وہاں پہنچنے پر انہیں معلوم ہوا کہ یہ شہر جنگ کرنے کے لیے تیار ہے اس میں رومیوں اور بربر لوگوں کی ایک جماعت تھی جو قلعہ بند ہو گئی۔ ابو المھاجر نے اس شہر سے جنگ کی اور اس پر قبضہ جما لیا جو کچھ ہاتھ لگا اسے مال غنیمت کے طور پر سمیٹ لیا اور خود اس میں جم کر بیٹھ گئے۔ میلہ شہر مغرب ادنی اور مغرب اوسط کے درمیان واقع تھا اور یہ اس خطے میں بربروں اور رومیوں کی نگرانی کے لیے بہترین جگہ تھی جسے انہوں نے اپنا ٹھکانا بنا لیا۔ انہوں نے وہاں تقریباً دو سال تک قیام کیا، اس دوران وہ مسلسل بربر لوگوں کے ساتھ رابطے میں
Flag Counter