Maktaba Wahhabi

426 - 503
ذمہ داری عائد ہوتی تھی جس طرح یہاں سے اسلامی لشکر روانہ ہوتے تھے، اسی طرح اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے داعیان اسلام بھی یہیں سے روانہ ہوا کرتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قیروان کے اس مقام و مرتبہ سے اس کی تاسیس کے دن سے ہی آگاہ تھے۔[1] ب: قیروان میں جامع مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ جسے اسلام میں پہلے مدرسہ کی حیثیت حاصل تھی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عقبہ کے لشکر میں شامل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس مسجد میں اسی انداز سے فریضہ تعلیم ادا کرتے جو اس وقت مشرقی شہروں میں مروج تھا، قیروان کی تاسیس کے دوران عقبہ کے ساتھ اٹھارہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے۔[2] جو وہاں پانچ سال تک مقیم رہے اور اس دوران وہ جامع قیروان میں عربی زبان کی اشاعت اور قرآن و سنت کی تعلیم کا فریضہ سرانجام دیتے رہے اور یہ سب کچھ قیروان کی تعمیر کے دوران ہوتا رہا۔ اس دوران کوئی ایسی بڑی جنگیں نہیں ہو رہی تھیں جو ان کی قیروان سے طویل غیر حاضری کا مطالبہ کرتیں۔ عقبہ کے دوسرے غزوہ کے دوران ان کے ساتھ پچیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے۔[3] جبکہ باقی سارا لشکر تابعین پر مشتمل تھا، اس عرصہ کے دوران حدیث نبوی کی روایت اس قدر عام ہو گئی کہ عقبہ کو اپنی اولاد اور ان کی وساطت سے تمام مسلمانوں کو یہ وصیت کرنا پڑی کہ وہ ثقہ راویوں کی روایات اخذ کیا کریں اور ایسی چیزیں نہ لکھا کریں جو انہیں قرآن سے مشغول کر دیں۔[4] ج: قیروان بربر مسلمانوں کی بھاری تعداد کا مرکز بن گیا تھا جو یہاں نیا دین سیکھنے کے لیے آئے تھے۔ ابن خلدون عقبہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: وہ افریقہ میں داخل ہوئے تو بربر قبائل کے مسلمان ان کے ساتھ مل گئے جس سے ان کی جمعیت میں اضافہ ہو گیا، اکثر بربر اسلام میں داخل ہو گئے اور دین کو رسوخ حاصل ہو گیا۔[5] اس امر میں کوئی شک نہیں کہ فاتحین اسلام نے اپنے لیے ایسے لوگوں کو خاص کر لیا تھا جو یہ ذمہ داری بخوبی نباہ سکتے تھے۔[6] قیروان سے اسلام تمام بلاد مغرب میں پھیل گیا۔ عقبہ نے بربر قبائل میں اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے مغرب اقصیٰ اور مغرب اوسط میں متعدد مساجد تعمیر کروائیں۔[7] پھر جب ابو المھاجر دینار افریقہ کے والی بن کر آئے تو انہوں نے کسیلہ اور اس کی قوم کی تالیف قلبی کی اور بربر قبائل کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے تو وہ فوج در فوج دین اسلام میں داخل ہو گئے۔ بعد ازاں حسان بن نعمان نے بربر قبائل میں اسلام کی نشر و اشاعت کی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے انہیں عربی زبان، فقہ اور مبادیات اسلام کی تعلیم کے لیے تابعین میں سے تیرہ فقہاء کا تقرر کیا۔[8] موسیٰ بن نصیر نے بھی
Flag Counter