Maktaba Wahhabi

404 - 503
۱۔ مصر اور شام میں کشتی سازی کے کارخانے قائم کرنا اور ان میں کام کرنے کے لیے اس فن کے ماہر ترین لوگوں کا انتخاب کرنا، انہیں بھاری تنخواہیں ادا کرنا اور ضروری ساز و سامان فراہم کرنا تاکہ وہ انتھک محنت کر کے اس کام کو آگے بڑھا سکیں۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنی عسکری حِس اور قائدانہ فکر و نظر کی وجہ سے اس بات کا پورا پورا ادراک تھا کہ رومیوں کے ساتھ مسلمانوں کے معرکوں کا انحصار بحری بیڑے پر ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے دل میں یہ احساس اس وقت مزید گہرا ہو گیا جب رومیوں نے پانچ سو سے زیادہ کشتیاں اسلامی بحری بیڑے کو نیچا دکھانے کے لیے ذات الصواری کے معرکہ میں جھونک دیں۔ اگرچہ رومیوں کو اس معرکہ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا مگر وہ جنگی تیاریوں سے باز نہ آئے اور نہ ہی مسلمانوں کی بحری قوت کا سامنا کرنے کے لیے اپنی قوتوں کو جمع کرنے سے ہاتھ کھینچا۔ ان کا خیال تھا کہ چونکہ ابھی تک مسلمانوں کی بحری قوت تیاری کے ابتدائی مراحل میں ہے، لہٰذا ان کے لیے اس کا خاتمہ کرنا ممکن ہے، لہٰذا اب وہ توقع کرنے لگے تھے کہ مسلمانوں کے ساتھ آئندہ معرکہ دار الحکومت قسطنطنیہ کی دیواروں پر ہو گا، لہٰذا وہ اس کے لیے تیاری کرنے لگے۔[2] کشتی سازی کے لیے مصر اور شام کے باہمی تعاون کے بڑے اچھے نتائج برآمد ہوئے، شام میں کشتیاں تیار کرنے کے لیے انتہائی موزوں صنوبر، شاہ بلوط اور عرعر کی لکڑی وافر مقدار میں پائی جاتی تھی، جبکہ مصر میں جبیز، لہخ اور دوم نامی درخت بڑی کثرت سے پائے جاتے تھے جن کی لکڑی کشتیوں کے مختلف حصوں میں استعمال ہوتی تھی۔[3]مصر، شام اور یمن میں لوہے کی کانیں بکثرت پائی جاتی تھیں، ان سے نکلنے والا لوہا کشتی سازی میں استعمال ہونے والی لوہے کی مختلف چیزیں بنانے میں استعمال کیا گیا، مصر میں موجود گندھک کے بڑے بڑے ذخائر تھے جسے اس صنعت کے لیے کام میں لایا گیا، الغرض مصر اور شام کے باہم تعاون نے اسلامی بحریہ کو ترقی دینے میں بڑا اہم کردار ادا کیا جس کی اہمیت اس وقت اور بڑھ گئی جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے ۵۴ھ[4] میں مسلمہ بن مخلد انصاری کو جزیرہ روضہ میں کشتی سازی کا کارخانہ قائم کرنے کا حکم دیا، یہ بیزنطیوں کی طرف سے مصر پر کیے گئے حملے کے بعد کی بات ہے۔[5] ۲۔ مصر اور شام میں بحری سرحدوں کو مضبوط بنانا:… معاویہ رضی اللہ عنہ نے ساحلی شہروں کو محفوظ بنایا اور انہیں جہادی قوتوں سے اس طرح مضبوط مراکز میں تبدیل کر دیا کہ ان سے بحری افواج ایک جگہ سے دوسری جگہ جہاں چاہیں آزادانہ نقل و حرکت کر سکیں۔ انہوں نے ان شہروں کے لیے ایسا نظام وضع کیا جسے رباط کے نام سے جانا جاتا تھا، اس سے مقصود ایسے مقامات تھے جہاں دشمن کی سرزمین پر حملہ آور ہونے کے لیے لشکر جمع
Flag Counter